(24نیوز)چین کی صرف ساڑھے چار ہزار ڈالر مالیت کی سستی الیکٹرک گاڑی نے دنیا میں برقی کاریں بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
چین کے سرکاری گاڑی بنانے والے ادارے ایس اے آئی سی موٹرز کی بنائی ہوئی چھوٹے سائز کی برقی کار صارفین میں بے انتہا مقبول ثابت ہو رہی ہے۔ہانگ گوانگ منی ای وی کے نام سے منسوب گاڑی امریکہ کے گاڑی بنانے والے معروف ادارے جنرل موٹرز کے ساتھ تعاون سے تیار کی جا رہی ہے۔اس شراکت داری کو مقامی طور پر وولنگ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
گاڑیوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ چینی برقی گاڑیاں ٹیسلا کے مقابلے میں ٹیکنالوجی کے اعتبار سے کافی پیچھے ہیں اور ان کی بیٹری اور کارکردگی اتنی اچھی نہیں ہے لیکن کم قیمت کی وجہ سے اس کا بہت تیزی سے چین میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی 'نیو انرجی' گاڑیوں میں شمار ہونے لگا ہے۔
وولنگ کمپنی کی اس گاڑی کو گذشتہ برس متعارف کرایا گیا تھا اور اس کی تیز ترین رفتار کی حد سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور اس میں ایک وقت میں بمشکل چار افراد بیٹھ سکتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں ہانگ گوانگ منی جیسی دیگر برقی کاروں اور حتی کہ مہنگی برقی کاریں جیسے نیوں اور ٹیسلا کی بھی مقبولیت چین میں بڑھتی جائے گی اور لوگوں میں انھیں استعمال کرنے کا رحجان بڑھے گا۔
چینی حکومت نے برقی کاریں استعمال کرنے کے لیے صارفین کو مختلف مراعات دی ہیں جیسے مفت میں نمبر پلیٹ دینا۔ چین میں کئی شہروں میں پیٹرول سے چلنے والی عام گاڑیوں کے لیے نمبر پلیٹ حاصل کرنے کے لیے کئی مہینے کا وقت درکار ہوتا ہے اور وہ بھی نیلامی کے ذریعے دیا جاتا ہے۔