(ویب ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی طرف ایک بیورو کریٹ کی بیٹی کی شادی میں ایک ارب بیس کروڑ روپے کی سلامی ملنے کے انکشاف کے بعد اس بیورو کریٹ کا سراغ لگ گیا ۔یہ کون ہے؟ کیا کرتا ہے؟ سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے کیا تعلق ہے؟ رازوں سے پردہ اٹھ گیا۔
مقامی اخبار ’ممتاز‘کی رپورٹ کے مطابق اس بیوروکریٹ کا نام طاہر خورشید ہے۔ سیاسی رہنما اور بیورو کریٹ انہیں ٹی کے(TK) کے نام سے پکارتے ہیں ان کا شمار پنجاب میں کرپٹ ترین افسران میں کیا جاتا ہے اور جب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 2018 کے عام انتخابات کے بعد وزیراعظم منتخب ہوئے تو پنجاب میں کرپشن کے الزام میں سب سے پہلے معطل ہونے والے افسران میں ’’ٹی کے‘‘ سرفہرست تھے اور بعد ازاں ان کی تعیناتی سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے ساتھ پرنسپل سیکرٹری کے طورپر ہو گئی تو انہوں نے مبینہ کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے اور اسی عرصے میں ان کی بیٹی کی شادی ہوئی جس میں ان کے چاہنے والوں نے ایک ارب 20کروڑ روپے کی سلامی دی جس کا انکشاف گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کیا۔انہوں نے اس میں سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کا حوالہ بھی دیا ہے ۔
ضرور پڑھیں :پنجاب اور کے پی انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس،بینچ ٹوٹ گیا
روزنامہ نے اس بیورو کرکیٹ کے نام کا پتہ چلانے کے لیے چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی ذرائع اور پنجاب میں متعدد افسران سے رابطہ کیا تو طاہر خورشید سے متعلق ایسے انکشافات سامنے آئے ہیں جو اس سے پہلے شاید ہی منظر عام پر آئے ہوں۔ ایک سینئر بیورو کریٹ نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ Tk کو پہلے بہت زیادہ نہیں جانتے تھے تا ہم پنجاب کے سابق چیف سیکرٹری میجر ( ر) اعظم سلیمان نے اپنے قریبی دوستوں میں اس کی کرپشن اور اس کے با اثر ہونے کے حوالے سے دو واقعات سنائے تھے۔
پہلا واقعہ یہ تھا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد انہیں سکریٹری داخلہ کے عہدے سے تبدیل کرکے پنجاب میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے چیف سیکرٹری کے عہدے پر تعینات کیا تو عمران خان سے ان کی لاہور میں پہلی ملاقات ہوئی تو سابق وزیر اعظم نے انہیں پنجاب میں مبینہ طور پر کرپٹ 200 افسران کی ایک فہرست دی جس میں ’’ٹی کے ‘‘ کا نام پہلے نمبر تھا اورسابق وزیر اعظم کی ہدایت پر میں نے فوری طور پر ایسے تمام افسران کو معطل کر کے ان کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا ‘ محکمہ اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں نے ابھی تحقیقات کا آغاز ہی کیا تھا تو دو ماہ کے عرصے کے دوران ہی ’’ ٹی کے‘‘ کو بحال کردیا گیا۔
سابق چیف سیکرٹری کے مطابق عمران خان جب بھی لاہور آتے تھے تو ان سے ون ٹو ون ملاقات کیا کرتے تھے اور بیورو کریسی اور صوبے کے معاملات پر مشاورت کرتے تھے ‘ میں نے ان سے اس بات کا تذکرہ کیا کہ آپ کے حکم پر طاہر خورشید کو معطل کیا تھا۔اسے اب بحال کردیا گیا ہے تو سابق وزیراعظم نے میری اس بات پر خاص توجہ نہیں دی اورچند دن بعد ہی ’’ٹی کے‘‘کو وزیر اعلیٰ کا پرنسپل سیکرٹری تعینات کردیا گیا۔
ایک ملاقات میں سابق وزیراعظم نے اس بات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا کہ دو محکموں کے سیکرٹریوں نے ن لیگ کے رہنمائوں رانا ثنا اللہ اور احسن اقبال سے ٹیلی فون پر کیوں بات کی ہے جس پر میں نے سابق وزیر اعظم کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سیاستدان بیورو کریٹس کو اپنے کاموں کے لیے فون کرتے رہتے ہیں مگر عمران خان نے کہا کہ آئندہ اگر مجھے پتہ چلا تو ان افسران کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق طاہر خورشید اتنے با اثر تھے کہ ان کے سامنے سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بے بس ہوتے تھے ‘طاہر خورشید کے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی کے ساتھ بہت قریبی تعلقات تھے اور ان کی سفارش پر انہیں اس عہدے پر تعینات کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:لڑکی ہے یا بجلی؟
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدر ی پرویز الٰہی جب پنجاب اسمبلی کے سپیکر تھے تو ان کے کاموں میں طاہر خورشید بہت رکاوٹ ڈالتے تھے اور بعد ازاں ان کی رشتہ داری چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی دوست اورمعروف کاروباری شخصیت سلیم بریار کے ساتھ ہو گئی اور سیالکوٹ سے ن لیگ کے ایم این اے ارمغان سبحانی کے ایک بھائی جو پنجاب اسمبلی کے رکن تھے ان کے انتقال سے خالی ہونے والی صوبائی نشست پر ظاہر خورشید کے داماد اور سلیم بریار کے بیٹے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تو اس وقت یہ الزامات سامنے آئے تھے کہ طاہر خورشید نے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈ دیئے اور اختیارات استعمال کر کے دھاندلی کرائی تا ہم چوہدری پرویز الٰہی اسی عرصے میں سلیم بریار سے ناراض ہو گئے انہوں نے اپنے بیٹے کی کامیابی پر مٹھائی چوہدری پرویز الٰہی کے گھر لاہور بھجوائی جب چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی ساتھ اور فوٹو گرافر چوہدری اقبال نے پرویز الٰہی کو یہ بات بتائی تو انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے یہ مٹھائی فوری طور پر سلیم بریار کے گھر واپس بھجوانے کا حکم دیا۔
ذرائع کے مطابق نگران حکومت قائم ہونے کے بعد طاہر خورشید کیخلاف تحقیقات جاری ہیں اور ان کی مبینہ کرپشن کے معاملات اب ایف آئی اے اور نیب کو بھی بھجوائے جارہے ہیں۔