(عیسیٰ ترین) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل مقدمہ اندراج کے بعد گرفتاری دینے وڈھ تھانے پہنچے تاہم پولیس نے حراست میں لینے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترمینگل بڑی تعداد میں لوگوں کی گرفتاری پیش کرنے کے لئے وڈھ پولیس تھانہ پہنچ گئے،2ہفتے قبل وڈھ میں پولیس کی جانب سے سردار اختر مینگل کے بیٹے سمیت 11سو افراد کے خلاف مقدمات درج کیئے گئے تھے، ایف آئی آر میں انجمن تاجران کے عہدیداروں کو بھی نامزد کیا گیا تھا،سردار اختر مینگل ان لوگوں کی گرفتاری دلانے کے لیے خود تھانے پہنچ گئے ۔
اس موقع پر سردار اختر مینگل نے بات چیت بھی کی ،ان کا کہنا تھا کہ وڈھ میں پولیس نے میرے بیٹے سمیت 11سو افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے،ایف آئی آرز وڈھ بازار میں دوکانداروں کی جانب سے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی غیر قانونی گرفتاری کو روکنے کے خلاف کاٹی گئی ہیں،تحفظ میں ناکامی پر لوگوں نے مجبورا اپنے اور اپنے املاک کے لیے پرائیویٹ سیکیورٹی رکھ دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور پولیس نہ تحفظ دے سکتی ہیں اور نہ تاجروں کو اپنے سیکیورٹی کے انتظام کرنے کے لیے چھوڑ رہے ہیں،لوگوں نے جب پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کو گرفتار نہیں ہونے دیا تو پولیس نے 11سو افراد کے خلاف مقدمات درج کیے،ایف آئی آرز میں ایسے لوگوں کے نام شامل کئے گئے ہیں جن کو پولیس والے جانتے تک نہیں،ایف آئی آر میں10 سال کے ایک بچے کو بھی نامزد کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ پہلے کہا گیا کہ ایف آئی آرز کو واپس لیں گے لیکن کبھی وزیر اعلیٰ کی عدم موجودگی اور کبھی کسی اور بہانے سے ایف آئی آرز واپس نہیں لئے گئے ، ایف آئی آرز میں لوگوں کے خلاف دہشتگردی کے دفعات لگائے گئے ہیں۔
اختر مینگل نے مزید کہاکہ خدشہ ہے کل سی ٹی ڈی والے ان کو اٹھا کر لاپتہ نہ کردیں،لاپتہ ہونے سے بہتر ہے کہ ان کی گرفتاری ہو اس لیے ان لوگوں کو تھانہ لے آیا، فارم 47کی حکومت کی طرح فارم 47کی انتظامیہ بھی آئی ہے، میرا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے لیکن کسی کے ایما پر ہمارے لوگوں کو ایف آئی آرز میں نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکار ساجد حسن کا منشیات کیس میں گرفتار اپنے بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا