(24 نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے آن لائن امتحانات کیلئے نمل یونیورسٹی کے طلبا کی درخواست مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں نمل یونیورسٹی کے طلبا کی آن لائن امتحانات کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی معاملہ ہے اس لئے مداخلت نہیں کریں گے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن پالیسی کے مطابق فیصلہ کرے۔ ہائی کورٹ نے معاملہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو بھیج دیا۔
طالب علم علی بن شفاعت اور شہریار عباسی نے 18 جنوری کو عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے یونیورسٹی کی جانب سے کیمپس بلا کر امتحانات لینے کے معاملے کو چیلنج کیا تھا۔درخواست میں طلبا کا موقف تھا کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پہلے آن لائن امتحانات کی تاریخیں جاری کی تھیں لیکن پھر اچانک کیمپس میں امتحانات لینے کا شیڈول جاری کر دیا۔
درخواست گزاروں کے مطابق طلبا کے لئے کیمپس میں امتحا ن دیناممکن نہیں ہے کیونکہ لیکچر بھی ان تک صحیح سے نہیں پہنچائے گئے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے درخواست گزاروں کا موقف سننے سے انکار کیا جبکہ طلبا کے حقوق اور مطالبات پر غور نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی نمل یونیورسٹی کے طلبا نے 18 جنوری کو احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ آدھی ٹیوشن فیس، بسوں اور ہاسٹل کی پوری فیس واپس کی جائے جب کہ کلاسز کی طرح امتحانات بھی آئن لائن ہی لیے جائیں۔
گزشتہ روز لاہور کے علاقے جوہر ٹاون کے خیابان جناح روڈ پر واقع یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے باہر آن لائن امتحانات کے مطالبے کیلئے 300 سے 350 طلبانے احتجاج کیا تھا۔احتجاج کے دوران طلبا نے یونیورسٹی میں داخلے کی کوشش کی جس پر گارڈز سے جھگڑا ہوا اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا۔ طلبا اور گارڈز دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر شدید پتھرائو کیا گیا۔
احتجاج میں شامل طلبا کا کہنا تھا کہ پورے سمسٹر ہم نے آن لائن کلاسز لی ہیں جبکہ بعض طلبا ایسے ہیں جو آن لائن کلاسز میں شریک نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے انہیں کچھ نہیں آتا۔ آن لائن امتحانات میں اوپن بک کے ذریعے امتحان دیں گے تاکہ جسے جو سوال نہیں آتا اسکا جواب دیکھ کردے سکے،ہنگامہ آرائی پر 500نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔