(مانیٹرنگ ڈیسک) وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فیس بک نے انوکھا کام دیکھا دیا ہے، اب مفت انٹرنیٹ دینے کی آڑ میں اپنے صارفین سے وصولی شروع کر دی۔
بھارت کے نجی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنی انڈونیشیا، فلپائن اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مل کر فیس بک اور دیگر ویب سائٹس تک رسائی مفت میں فراہم کرتی ہے۔ لیکن، اب اس نے صارفین کے سیلولر نیٹ ورک کنکشن فراہم کرنے والی کمپنیوں سے چارج وصول کرنا شروع کر دیا ہے۔دراصل میٹا کنیکٹ ٹیوٹی کے ذریعے فیس بک اپنے صارفین کو کمیونیکیشن ٹولز، صحت کی معلومات، تعلیمی وسائل اور دیگر کم بینڈوتھ خدمات تک مفت خدمات فراہم کرتا ہے۔ فیس بک یہ سروس سال 2013 سے فراہم کر رہا ہے اور اکتوبر 2021 تک 30 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو خدمات فراہم کر چکا ہے۔ حالانکہ فیس بک نے اس پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر حصوں میں یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ اصل میں یہ مسئلہ فیس بک کے سافٹ ویئر اور یوزر انٹرفیس والی ویڈیو سے شروع ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ فیس بک کے سافٹ ویئر میں گڑبڑی پائی گئی ہے ۔ اس لئے ویڈیو کو فری بیسکس کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ صارفین کو معلومات دیتے ہوئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اب ان ویڈیوز کو دیکھنے کے لئے صارفین کو چارج ادا کرنا ہوگا۔ فیس بک نے پایا کہ تقریباً 83 فیصد ناپسندیدہ چارجز ان ویڈیوز سے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نقلی خودکشی اور قتل ۔۔۔پرانک ویڈیوز بنانے والے 17 افراد گرفتار
۔