(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ کا صوبائی دارالحکومت لاہور میں ٹریفک روانی کو برقرار رکھنے کے لئے ٹریفک جام والے علاقوں میں ایمرجنسی کال نمبر کے بورڈ آویزاں کرنے کا حکم ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت کی ، سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ شہر کی ٹریفک رکنی نہیں چائیے، ٹریفک جام سے نمنٹنے کے لیے ایمرجنسی اقدامات کئے جائیں جہاں ٹریفک زیادہ ہوتی ہے وہاں بئیریرز لگا کر اسے متبادل راستوں پر منتقل کیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے ٹریفک جام بننے والے علاقوں میں ایمرجنسی کال نمبر کے بورڈ آویزاں کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے ،عدالت کا کہنا تھاکہ ایسے بورڈز لگنے سے شہری ٹریفک پولیس کو کال کرسکیں گے، اس سے وارڈن فوری ٹریفک ریسکیو کرواسکیں گے۔
عدالت نے ٹریفک رش والے علاقوں میں بیریئرلگا کر گاڑیوں کو متبادل راستوں پر منتقل کرنے کے اقدامات کا بھی حکمدیا ، ممبر ماحولیاتی کمیشن حناء حفیظ اللہ اسحق اور سید کمال حیدر نے ، سابقہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کی ، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ سب کام سموگ کے تدارک کے لئے کررہے ہیں ، عدالت نےسموگ کےتدارک کے لئے سیکرٹری ماحولیات کو ورکنگ پیپر بناکر چیف سیکرٹری کو دینے کا بھی حکم دیا ،جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگرکی درخواستوں پر سماعت کی تو وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ اور پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہریار سلطان سمیت دیگر متعلقہ افسران پیش ہوئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے چینی ماہرین کی لاہور میں سموگ کنٹرول کرنے کے متعلق رپورٹ پیش کی ، جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے بیجنگ میں اس لئے سموگ پر قابو پالیا گیا کہ وہاں انڈسٹریاں شہر سے باہر منتقل کی گئی تھیں، ریسٹوریٹس کا وقت بڑھانے کے حوالے سے وکیل نے استدعا کی کہ جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ریسٹورنٹس کی اپنی پارکنگ نہیں ، ان کی وجہ سے ٹریفک جام رہتی ہے، پھر بھی ان کو ایک ماہ تک رات ساڑھے دس بجے تک کھلا رکھنے کے بارے میں دیکھ لیتے ہیں۔
سماعت کے بعد ممبر ماحولیاتی کمیشن سید کمال حیدر نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد بارے 24 نیوز کو آگاہ کیا،عدالت نے محکمہ ماحولیات کے ترمیم شدہ رولز صوبائی کابینہ میں پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ،عدالت نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی درخواست گزار نے مفاد عامہ کے تحت 2018 میں آلودگی کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔