سائفر کیس ، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو وکلاء سے بات کرنے کی اجازت مل گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو اپنے وکلاء سے بات کرنے کی اجازت دے دی۔
بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذولقرنین نے کیس کی سماعت کی، بانی تحریک انصاف عمران خان کے وکلا کی عدم موجودگی کے باعث سائفر کیس میں گواہوں کے بیانات پر جرح نہ ہوسکی۔
یہ بھی پڑھیں: ’’یہ میچ فکس ہے‘‘ انتخابات سے قبل عمران خان پھٹ پڑے
عدالت کے احکامات پر سرکار کی طرف سے مقرر کردہ سرکاری وکلا بھی پیش ہوئے، سرکاری وکیل ایڈووکیٹ عبد الرحمن بانی تحریک انصاف عمران خان کی طرف سے جبکہ حضرت یونس وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی طرف سے پیش ہوئے۔
جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اور عمران خان کے درمیان شدید تلخ کلامی
بانی تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکلا صفائی پر اظہار عدم اعتماد کیا اور جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اور بانی تحریک انصاف کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔
بانی پی ٹی آئی نے جج سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے؟ جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے ؟ میں 3 ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ سماعت سے پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے، بارہا درخواست کے باوجود وکلا سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی، مشاورت نہیں کرنے دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا؟
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ جتنا اپ کو ریلیف دیا جا سکتا تھا میں نے دیا، سائیکل فراہمی کی بات ہو یا پھر وکلا سے ملاقات میں نے اپ کی درخواست منظور کی، میرے ریکارڈ پر 75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں۔
بانی تحریک انصاف نے تکرار کی کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات کرائی نہیں گئی۔
شاہ محمود قریشی کا فائلیں ہوا میں اچھالنا
دورانِ سماعت شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل صفائی کی دی گئی کیس کی فائل ہوا میں اچھال دی اور کہا کہ ادھر بھی سرکار ادھر بھی سرکار یہ مذاق ہو رہا ہے، ہمیں اتنا حق نہیں کہ اپنے وکلا کے ذریعے کیس لڑ سکیں، آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں، انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، نہ اللہ کا ڈر ہے کسی کو نہ ہی آئین و قانون کا۔
بانی تحریک انصاف کی استدعا
بانی تحریک انصاف عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی کاروائی اردو میں ہونی چاہیے، سرکار کی طرف سے تعینات کردہ وکیل صفائی جو انگریزی بول رہے ہیں وہ ہمیں سمجھ ہی نہیں آتی، جو کچھ ہو رہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایسا ٹرائل نہیں ہوا جو اب ہو رہا ہے،
عمران خان کا سرکاری وکلاء پر طنز
بانی تحریک انصاف نے سرکاری وکلاء پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مان نہ مان میں تیرا مہمان، بانی پی ٹی آئی نے جج سے استدعا کی کہ ان گھس بیٹھیوں کو تو باہر بھیجیں، اوپن ٹرائل میں کسی کو جیل آنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟
شاہ محمود قریشی اور جج کے درمیان تکرار
شاہ محمود قریشی نے تکرار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے، ہمارے وکلا کو جیل کے اندر نہیں آنے دیا جا رہا۔ جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ شاہ محمود قریشی صاحب اگر اپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو اپ خود بھی کر سکتے ہیں، 3 مرتبہ تاریخ دی مگر اپ کے وکلا نے آنے کی زحمت نہیں کی۔
شاہ محمود قریشی نے جج سے تکرار جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ سرکاری ڈرامہ نہیں چلے گا اس طرح سے ٹرائل کی کیا ویلیو رہ جائے گی۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ میرے لیے آسان تھا کہ میں ڈیفنس کا حق ختم کر دیتا، لیکن میں نے پھر بھی سٹیٹ ڈیفنس کا حق دیا، اس کسٹڈی کی وجہ سے مجھے یہاں جیل آنا پڑ رہا ہے، وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس میں چھوڑ کر آیا ہوں، میں آرڈر کر کر کے تھک گیا ہوں مگر آپ کے وکیل نہیں آتے، سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ اگر ٹرائل میں رکاوٹیں آتی ہیں تو عدالت ضمانت کینسل کر سکتی ہے۔
شاہ محمود قریشی بار بار گرفتاری کا شکوہ
شاہ محمود قریشی نے فاضل جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کا بھی مذاق اڑایا گیا، انہوں نے شکوہ کیا کہ جیل سے باہر نکلتے ہی ایک اور کیس میں اٹھا لیا گیا۔
جج ابوالحسنات نے ریمارکس دیئے کہ شاہ صاحب اس کیس کو لٹکانے کا کیا فائدہ ہے؟ شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ جج صاحب جیل میں کوئی خوشی سے نہیں رہتا، میں اپنا وکیل پیش کرنا چاہتا ہوں سرکاری وکیلوں پر اعتبار نہیں۔ جج نے منظوری دے دی کہ آپ اپنے وکیل کو بلا لیں۔
شاہ محمود قریشی شکوے جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کے نامزد کردہ وکیلوں سے ڈیفنس کروایا جا رہا ہے، اس سے تو ثابت ہوتا ہے کہ فیصلہ ہمارے خلاف ہو چکا۔
عثمان گل نے کہا کہ نجم سیٹھی نے اپنے پروگرام میں کہا کہ سائفر کیس کا فیصلہ 5 فروری تک ہو جائے گا، جس پر شاہ محمود قریشی نے عدالت سے استدعا کی کہ نجم سیٹھی کو عدالت بلایا جائے اور پوچھا جائے کہ کہاں سے یہ انفارمیشن ملی۔
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو نجم سیٹھی کی باتوں پر اعتبار ہے یا عدالت پر اعتبار ہے؟۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی کی استدعا
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں ملزمان کی سائفر کیس میں ضمانت خارج کی جائے جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ ضمانت کا معاملہ خود دیکھوں گا یہ میرا معاملہ ہے۔
پراسیکوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ فیئر ٹرائل وہ نہیں جو وکلا صفائی مانگ رہے ہیں، فیئر ٹرائل وہی ہے جو قانون میں دیا ہوا ہے۔
عدالت کا جیل حکام کو حکم
عدالت نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ان کے وکلا سے فون پر بات کروانے کی ہدایت کی۔
سماعت میں وقفہ
وکلاء سے مشاورت کیلئے سماعت میں وقفہ کیا گیا، وقفہ کے دوران میڈیا نمائندوں کو جیل سے باہر بھجوایا گیا اور معزز عدلیہ نے سائفر کیس کی سماعت 15 منٹ کیلئے روکی ساتھ ہی وکلاء کی جانب سے گواہوں کے ساتھ سوال و جواب کا سلسلہ بھی روکا گیا، ایڈووکیٹ عثمان ریاض نے عدالت سے 15 منٹ کا وقت مانگا تھا۔
کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز
15منٹ کے وقفے کے بعد معزز جج صاحبان دوبارہ کمرہ عدالت پہنچے اور شاہ محمود قریشی کے ڈیفینس کونسل بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔
شاہ محمود قریشی ڈیفینس کونسل کیساتھ بدتمیزی
شاہ محمود قریشی کی اپنے ڈیفینس کونسل کے ساتھ بدتمیزی کی اور فائل چھین کر دیوار پر دے ماری۔
شاہ محمود قریشی کی فرمائش
شاہ محمود قریشی نے فرمائش کی کہ میری بات بیرسٹر گوہر سے کرائی جائے جس پر معزز عدالت نے شاہ محمود قریشی کو بیرسٹر گوہر سے بات کرنے کی اجازت دے دی۔
عمران خان کی بھی خواہش پوری
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بھی عدالت سے اپنے ڈیفینس وکیل سکندر ذوالقرنین سے بات کرنے کی اپیل کی، معزز جج نے پولیس کو بانی پی ٹی آئی کی اُن کے ڈیفینس کونسل سے بات کرانے کا بھی حکم دے دیا۔