وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس چھوڑ کر آیا ہوں: جج ابوالحسنات
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود کی تکرار پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس چھوڑ کر آیا ہوں۔
بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذولقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’’یہ میچ فکس ہے‘‘ انتخابات سے قبل عمران خان پھٹ پڑے
دورانِ سماعت شاہ محمود قریشی نے تکرار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے، ہمارے وکلا کو جیل کے اندر نہیں آنے دیا جا رہا جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ شاہ محمود قریشی صاحب اگر اپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو اپ خود بھی کر سکتے ہیں، 3 مرتبہ تاریخ دی مگر اپ کے وکلا نے آنے کی زحمت نہیں کی۔
شاہ محمود قریشی نے جج سے تکرار جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ سرکاری ڈرامہ نہیں چلے گا اس طرح سے ٹرائل کی کیا ویلیو رہ جائے گی، فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ میرے لیے آسان تھا کہ میں ڈیفنس کا حق ختم کر دیتا، لیکن میں نے پھر بھی سٹیٹ ڈیفنس کا حق دیا، اس کسٹڈی کی وجہ سے مجھے یہاں جیل آنا پڑ رہا ہے۔
جج ابوالحسنات نے مزید ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ وہ بھی تو کسی ماں کے بچے ہیں جن کے کیس جوڈیشل کمپلیکس میں چھوڑ کر آیا ہوں، میں آرڈر کر کر کے تھک گیا ہوں مگر آپ کے وکیل نہیں آتے، سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ اگر ٹرائل میں رکاوٹیں آتی ہیں تو عدالت ضمانت کینسل کر سکتی ہے۔