جائیداد کی خریداری پر پابندی، ایف بی آر کو بڑی مخالفت کا سامنا
ایف بی آر جس کے ہاتھوں میں ہمیں بھیج رہا ہے وہ ہمیں مار دے گا،جس افسر نے رجسٹر کرنا ہے وہ ہمیں مار دے گا ،عارف حبیب
Stay tuned with 24 News HD Android App
(وقاص عظیم)ایف بی آر کا ٹیکس فائلرز پر جائیداد کی خریداری پر پابندی کے حوالے سے غور ۔سٹیک ہولڈرز نے مخالفت کردی ۔
چئیرمین قومی پارلیمانی ٹاسک فورس برائے ترقیاتی اہداف بلال اظہر کیانی نے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی خزانہ کمیٹی کا اجلاس کے اجلاس کی صدارت کی ہے،اجلاس میں ٹیکس فائلرز پر جائیداد کی خریداری پر پابندی کے معاملے پر غور کیا گیا ۔بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ جائیداد کی خریداری کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں اہلیت کی شق کیوں شامل کی گئی ؟ٹیکس قوانین ترمیمی بل میں ٹیکس فائلرز کی اہلیت کی تعریف کو ٹھیک کیا جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ گذشتہ برس 1.695 ملین ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں،93 فیصد کی ویلیو 50 لاکھ روپے سے کم تھی ،ان میں سے 3.8 فیصد ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم مالیت کی ہیں،ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے صرف 2.5 فیصد افراد متاثر ہوں گے ،ٹیکس قوانین ترمیمی بل کے تحت آن لائن ڈیکلریشن جمع کرائی جا سکتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ ایف بی آر آن لائن ڈیکلریشن کے لیے ایپ تیار کر رہا ہے،جائیداد کی خریداری سے ایک گھنٹہ قبل ڈیکلریشن جمع کرایا جا سکتا ہے ،ٹرانزیکشنز ٹیکسز کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،غیر ٹیکس شدہ انکم کو پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ ان ڈیکلیئرڈ سرمائے سے پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری ہورہی ہے ،بینکنگ چینلز سے ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں،جو ان ڈیکلیئرڈ سرمایہ ہوتا ہے ۔
ضرورپڑھیں:سٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کر دی
عارف حبیب نے کہا ہے کہ ریٹ کے ذریعے 180 ارب روپے کے فنڈز اکٹھے کیے گئے ہیں ،ریٹ میں سرمایہ کاری کےکے چیک اور ڈرافٹس موجود ہیں،ریٹ نے ایک ٹریلین روپے کے پراجیکٹس رجسٹرڈ کیے گئے ہیں ،جس طرح ٹیکس قوانین ترمیمی بل کا مسودہ بنایا گیا ہے یہ بہت خطرناک ہے ۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ایف بی آر جس کے ہاتھوں میں ہمیں بھیج رہا ہے وہ ہمیں مار دے گا،جس افسر نے رجسٹر کرنا ہے وہ ہمیں مار دے گا ،اس قانون کے تحت گذشتہ برس کے مقابلے میں 130 فیصد لیکوئڈ سرمایہ ہونا چاہیئے ،آپ کو پتہ ہے کہ بغیر پیسوں کے وہاں کوئی کام نہیں ہو رہا ہوتا ،رئیل اسٹیٹ سیکٹر ڈویلپمنٹ کا معیشت میں سب سے زیادہ حصہ ہے،رئیل اسٹیٹ سیکٹر 115 فیصد ٹیکسز ادا کر رہا ہے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ اس قانون کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری رک جائے گی ،پاکستان سے سرمایہ دبئی نکل گیا ہے،حکومت نے ان کا کیا کر لیا ہے،جب پراپرٹی رجسٹرڈ ہو اسی وقت ٹیکس فائلر کی انفارمیشن لی جائے ،بہت سارے کارپوریٹ ڈویلپرز مارکیٹ میں آنا چاہتے ہیں،دنیا میں ریئیل اسٹیٹ سیکٹر کا معیشت میں بڑا حصہ ہے ۔
چیئرمین آباد حسن بخشی نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ ایف بی آر کا ڈیٹا پرانا ہوچکا ہے،ایف بی آر نے پراپرٹی کی نئی ویلیو ایشن جاری کردی ہے،نئی ویلیو ایشن کے مطابق پراپرٹی کی قیمت بڑھ چکی ہے،ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے ڈھائی فیصد نہیں 60 فیصد لوگ متاثر ہوں گے۔
پراپرٹی سیکٹر میں بلیک منی نہیں چلتی ،پراپرٹی سیکٹر میں بینکنگ ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں،عارف حبیب بولے کہ پراپرٹی سیکٹر میں 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری بارے پوچھ گچھ نہ کی جائے،ایک سال تک اس کی اجازت دی جائے ،اس سے پراپرٹی سیکٹر میں بے تحاشہ رجسٹریشن ہوگی ،پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھ جائے گی ۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے ،پاکستان میں بہت زیادہ انڈر ویلیوایشن ہوتی ہے۔