ہم ایوان کے تعاون سے فسطائیت کا مقابلہ کرینگے، وزیراعظم شہبازشریف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)وزیراعظم شہباز شریف کا کہناہے کہ پچھلی حکومت کی چار سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے ،متحدہ اپوزیشن اگر اس وقت سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کا اللہ ہی حافظ تھا،کچھ بھی ہوجائے ، دنیا ادھر کی ادھر ہوجائے، اس ایوان کے تعاون سے ہم مقابلہ کریں گے فسطائیت کا مقابلہ کریں گے ہم جھکیں گے نہیں، ہم مقابلہ کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ انسانی فطرت ہے کہ بچے کو تکلیف ہو تو ماں بچے کی طرف دوڑتی ہے اور بچہ ماں کی طرف آتا ہے، یہ ایوان ماں ہے اور آئین اسی ماں کی کوکھ سے نکلا ہے ،انیس سو تہتر کا آئین اسی ایوان میں سب نے مل کر بنایاتھا، یہ آئین پاکستان کی وحدت کی بہت بڑی نشانی ہے، یہی آئین آئندہ آنے والی دہائیوں اور صدیوں تک پاکستان کی عوام کی رہنمائی کرتا رہے گا ۔
وزیراعظم نے کہاکہ آئین میں لکھا ہے کہ حاکمیت اللہ کی ہے جو اختیار عوام نے اس ایوان کے منتخب نمائندوں کو دیا ہے ،ان اختیارات کو مقدس جان کر ایوان استعمال کرنا ہے ،عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ ہو یہ آئین ان کو بتاتا ہے کہ آپ نے اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہے، پچھتّر سال میں اس آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا جمہوریت سے کھلواڑ کے باعث پارلیمنٹ کی نشوونما نہیں ہو سکی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پچھتّر سال بعد بھی مائیں اور بچے پوچھتے ہیں کہ یہاں بے روزگاری کا خاتمہ کب ہوگا؟ان کا کہناتھا کہ سب جانتے ہیں کہ 2018 کے الیکشن جھرلو الیکشن تھے، رات کو کیسے آر ٹی ایس بند ہوا اور نتائج کیسے تاخیر کا شکار ہوئے ۔
انہوں نے کہاکہ سب جانتے ہیں سابق چیف جسٹس کے آرڈر سے کیسے نتائج کو رکوایا گیا ،یہ بھی سب جانتے ہیں پچھلی حکومت کی چار سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ جی ڈی پی منفی میں آگیا لوگ بڑی تعداد میں بے گھر ہوگئے ،متحدہ اپوزیشن اگر اس وقت سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کا اللہ ہی حافظ تھا، ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانا ہے سیاست کو نہیں، ہم جانتے تھے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے،ان کاکہناتھا کہ ہم جانتے تھے کہ مہنگائی عروج پر ہے اور غربت بے انتہا ہوچکی ہے ہم نے اس چیلنج کو قبول کیا۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ عمران خان انا پرست ہے جو اپنی ذات میں بستا ہے کہ میں ہوں تو ٹھیک ورنہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے ،ان کا کہناتھا کہ ساڑھے تین ماہ میں اس حکومت پر کوئی ایک دھیلے کی کرپشن کا الزام نہیں لگا جاسکتا ،یوریا کی قلت پیدا ہوئی تو 2 لاکھ ٹن یوریا چین سے منگوایا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کامزید کہناتھا کہ ایک ایک ڈالر اس قوم کی امانت ہے ،جب تین ڈالر گیس کی قیمت تھی مگر اس نے نہیں خریدی، کسی نے نوٹس لیا ؟ 2014 میں اسی پارلیمنٹ پر حملے کا اعلان کس نے کیا تھا، عدالت عظمیٰ پر گندے کپڑے کس نے لٹکائے، بجلی کے بل جلانے، ٹیکس نہ دینے کا اعلان کس نے کیا تھا مگر کسی نے نوٹس لیا۔
انہوں نے کہاکہ شیخ مجیب الرحمن ہار جاتا تو ایجنٹ ہوتا، جیتا تو ہیرو بن گیا ،ہنڈی سے پیسہ لانے، بجلی کا بل نہ دینے، ٹیکس نہ دینے کا اعلان کیا کسی نے نوٹس لیا ؟ اسی شخص کے باعث چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا مگر کسی نے نوٹس نہیں لیا، کیا دہرا معیار چل سکتا ہے دور کی بات نہیں، اپریل میں جس طرح آئین شکنی کی گئی، عمران خان ، صدر مملکت اور ڈپٹی سپیکر نے ایک سازش کی مگر نہیں بلایا گیا ۔
انہوں نے کہاکہ ڈپٹی سپیکر پنجاب کارروائی کرتے ہیں مگر اسے بلا لیا جاتا ہے، اس ملک میں قانون، آئین اور انصاف کو آگے نہ بڑھایا گیا تو تاریخ سے نام مٹ جائیگا ،ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے انٹرویو دیا اور کہاکہ آصف زرداری ، شہباز شریف ، مریم نواز، خواجہ آصف کے خلاف کیس بناو¿، ڈی جی ایف آئی اے نے انکار کردیا کیا کسی نے نوٹس لیا ؟۔
ان کا کہناتھا کہ این سی اے کو عمران خان اور شہزاد اکبر نے خط لکھا مگر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ ہوسکی ،عمران خان نے پاکستان کی عزت کو داو¿ پر لگانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی، عمران خان کی اپنی حکومت نے 190 ملین پاو¿نڈ تقریباً پچاس ارب روپے کی منظوری آخری وقت میں لی ،وفاقی کابینہ کے اجلاس کے آخر میں فیصلہ کرایا گیا کہ سیکرٹ ڈاکومنٹس پر دستخط کریں، بند لفافے پر وفاقی کابینہ سے فیصلہ لیا گیا ، اس پر اعتراض خود اس وقت کی وزیر شیریں مزاری نے کیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ اس بند لفافے میں اگر ایٹمی اثاثوں ، کشمیر کے حوالے سے کمپرومائز ہوسکتا تھا مگر کسی نے نوٹس لیا ؟ 22 کروڑ عوام پریشان ہیں، مگر انصاف نہیں مل رہا ، ان کا کہناتھا کہ میں صرف دہرے معیار کی بات کررہا ہوں ، مجھے میرے حلقے کے عوام اور اس ایوان نے منتخب کیا ۔کچھ بھی ہوجائے ، دنیا ادھر کی ادھر ہوجائے، وزیراعظم نے کہاکہ حالات مشکل ضرور ہیں میں وہی شہباز شریف ہوں جس نے لاکھوں لوگوں کو لیپ ٹاپ دیئے، کسانوں کو سستی کھاد، ٹیوب ویلز پر سبسڈی دی ،میں وہی شہباز شریف ہوں جس نے سوکھے پینڈے تے پکیاں سڑکاں دیں، اس ایوان کے تعاون سے ہم مقابلہ کریں گے فسطائیت کا مقابلہ کریں گے ہم جھکیں گے نہیں، ہم مقابلہ کریں گے۔ان کا کہناتھا کہ اپنی پارٹی کے قائد، اتحادی قائدین اور ایوان کے تعاون سے میں اپنی کوشش کرتا رہوں گا ،انشا اللہ ہم اس چیلنج سے نکلیں گے ، ہم لڑیں گے مریں گے مگر شکست نہیں مانیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر پنجاب اسمبلی کون؟ ن لیگ کی جانب سے مجوزہ 3 نام سامنے آگئے