مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے:حافظ نعیم

پاکستان کا نوجوان مستقبل سے مایوس ہے،ملک کے 25کروڑ لوگوں کا مقدمہ لڑرہے ہیں:حافظ نعیم

Jul 27, 2024 | 10:01:AM
مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے:حافظ نعیم
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ ہمارے گرفتار کارکنان کو فوری طور پر رہا کیا جائے، جب تک کارکنان کو رہا نہیں کیا جاتا مذاکرات نہیں ہوں گے۔

 راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم کا کہنا  تھا کہ پنجاب میں ہمارے 200 سے زیادہ کارکن گرفتار ہیں، کل مری روڈ پر جلسہ ہو گا،ملک بھر سے  مزید قافلے پہنچیں گے۔پورے ملک کی امیدیں ہمارے دھرنے سے جڑی ہیں۔پیر کو خواتین کا جلسہ ہو گا۔

 امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت فسطائیت سے باز نہ آئی تو دھرنے کا رُخ کسی اور طرف بھی ہوسکتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ 2دن سے پنجاب حکومت نے فسطائیت کا مظاہرہ کیا ہے، ہمارے 200سے زائد کارکنان اسوقت گرفتار ہیں، جماعت اسلامی کے بزرگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، لاہور میں کارکنان گرفتار ہے اور ایف آئی آرز ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوری طور پر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور مقدمات خارج کیے جائیں، فسطائیت اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، لیاقت بلوچ کو مذاکرات کمیٹی سے بات کرنے اجازت دی گئی ہے، ہم پاکستان کے 25کروڑ لوگوں کا مقدمہ لڑرہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نوجوان مستقبل سے مایوس ہے، حکومت نے مذاکرات کا کہا ہے ہمارے کچھ تحفظات ہیں ہم اپنی کمیٹی کا اعلان تب کریں گے جب ہمارے تحفظات دور کیے جائیں، ہم سولہ سترہ کروڑ نوجوانوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔

امیر جاعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم صنعتوں کا فروغ چاہتے ہیں، ہم اپنے ملک کے مستقبل کیلئے باہر نکلے ہیں، فرض سمجھتے ہیں کہ نوجوان سے بات چیت کرے ہر کوئی ملک چھوڑنے کی تگ و دو میں لگا ہے ،چاہتے ہیں نوجوان کو اچھی معیاری تعلیم ملے اور روزگار ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کوئی ذاتی مفاد نہیں ہیں ہم اس لیے آئے ہیں کہ ہم آئی پی پیز کو لگام دینا چاہتے ہیں، ہر حکومت میں آئی پی پیز کے مالکان کا رول ہوتا ہے، بگاس پر چلنے والے پلانٹ کو درآمدی کوئلے پر چلنے والا ظاہر کیا گیا ہے، یہ پلانٹس شریف خاندان کے ہیں جن لوگوں نے عوام اور پاکستان پر ظلم کیا ہے ہم ان کو چلنے نہیں دیں گے،

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئی پی پیز کے سرکردہ لوگ ہر حکومت میں نظر آتے ہیں، ہم بجلی کی قیمت کم کرانا چاہتے، پرامن سیاسی جدوجہد کے ذریعے آئین اور قانون کے مطابق سیاسی حق استعمال کررہے ہیں، اگر کسی نے یہ سمجھا ہوا ہے کہ چار دن ہم بیٹھے کر جائنگے تو خام خیالی میں نہ رہے ہم یہاں سے جائیں گے نہیں بلکہ روزانہ اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ ختم شدہ معاہدوں والے آئی پی پیز کو بند کیا جائے جن آئی پی پیز کے معاہدے باقی ہے ان کے ساتھ بات چیت کریں جن آئی پی پیز میں جعل سازی ہوئی ہے ان کی فرانزک آڈیٹ کیا جائے، اشرافیہ معاشی پالیسیاں مسلط کرکے ہم پر حکمرانی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ صنعت کار اپنے بجلی کے بلوں کی قسطیں بنوارہے ہیں، ہم یہاں عوام کا حق لیں گے،اس کے بغیر یہ دھرنا ختم نہیں ہوگا، یہ دھرنا تاریخی انقلاب میں تبدیل ہوجائے گا، ایک فیکٹری بند ہونے سے ہزاروں لوگوں بے روزگار ہوتے ہیں ہم نے پرامن سیاسی مظاہرے کا فیصلہ کیا ہے ۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ سارے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں ڈی چوک جانا چاہیے، ہم چاہتے تو ڈی چوک پہنچ جاتے اور فساد ہوتا یہ چاہتے تھے کہ پولیس کو ہمارے سامنے کریں یہاں بیٹھ کر اپنی قوم اور نوجوان سے بات کریں گے،اگر حکومت سمجھتی ہے کہ دھرنہ یہاں مری روڈ پر چلے گا تو خام خیالی ہے اگر سنجیدگی سے بجلی کے بلوں کو کم نہیں کیا گیا تو دھرنہ آگے بڑے گا۔

 واضح رہے کہ مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ راولپنڈی کے لیاقت باغ م جاری جماعت اسلامی کے دھرنے میں شرکاء بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ دھرنے کی انتظامیہ کی جانب سے شرکاء کے لیے ناشتہ کا خصوصی اہتمام کیا گیا۔

مہنگائی اور بجلی کےبلوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے کے شرکاء نے مطالبات کی منظور ی تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

 جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگی بجلی , روزمرہ کی بنیادی اشیائے ضرورت پہ ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے ،آئی پی پیز معاہدوں پہ نظرثانی کی جائے ۔

جماعت اسلامی کے دھرنے کے باعث مریڑ حسن سے کمیٹی چوک تک مری روڈ مکمل بند ہے۔ میٹرو بس سروس  آج دوسرے روز بھی بند ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔میٹرو بس انتظامیہ نے گزشتہ روز صدر سے فیض آباد تک سروس معطل کی تھی۔ میٹرو بس سروس معطل ہونے سے راولپنڈی سے اسلام آباد جانے والے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔