عوام کا دھرنا خوشحال پاکستان کی امید، تبدیلی اور خوشحالی آئیگی، سراج الحق

Jul 27, 2024 | 22:21:PM

(ارشاد قریشی)سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ شدید گرمی اور دھوپ میں عوام کا یہ دھرنا خوشحال پاکستان بننے کی امید ہے ،کل کا سورج جیسے طلوع ہو گا آپ کامیاب ہوں گے ،تبدیلی اور خوشحالی آئے گی۔

راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق  نے کہاکہ مجھے آخری خبر ملی ہے کہ قومی اسمبلی کے ممبران نے اپنے الاؤنسسز میں اضافہ کر دیا ہے ،عوام چیخ رہی ہے عوامی ممبران نے اپنے الاؤنسز میں پندرہ روپے فی کلومیٹر اضافہ کیا ہے۔ان کاکہناتھا کہ عوام کی پریشانی اور ہے حکومت کا قبلہ اور ہے ،حکمران صرف پیسہ کما کر باہر بھیجنے میں مصروف ہیں،ان حکمرانوں.  کی وجہ سے ملک میں خوف بد امنی بے روز گاری ہے۔

سابق امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ یہ عوام پر ہے کہ پاکستان کو آگے بڑھانا ہے یا حکمرانوں کو دیکھنا ہے،ان حکمرانوں کو جب معلوم ہو گا جب آپ گھر سے نکلیں اور ایوان صدر کی بجلی کاٹ دیں،یہ عوام کو ٹرخا رہے ہیں عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ حکمران آپ کے خون پسینے کی کمائی لوٹ کر باہر بینکوں میں جمع کررہے ہیں،جب قائد اعظم کو کہا گیا کہ علاج کیلئے آپ کو باہر بھیجا جائے ، قائد اعظم کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اپنے غریب عوام کے پیسے سے باہر جا کر علاج نہیں کراوئیں گے ،فلاحی ریاست کا خواب ان حکمرانوں نے توڑ دیا ہے، بجلی  کا بل جب آتا ہے تو ہاتھوں کے طوطے اڑتے ہیں،بجلی کا بل ٹینشن بڑھاتا ہے ۔

سراج الحق نے کہاکہ 12 اکتوبر2023 کو جماعت اسلامی آئی پی پیز کے خلاف عدالت گئی تھی،پوچھنا چاہتا ہوں کہ  ہماری پٹیشن پر سپریم کورٹ سماعت کیوں نہ کی،ہر چیز کا حل کیا صرف دھرنا ہے ،ہمارے ملک میں بجلی کی کمی نہیں کوئلہ سمندر سب موجود ہیں۔

سابق امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ ان کے وزیر نے خود انکشاف کیا کہ42 لوگ آئی پی پیز کے معاہدے کو ختم کرنا نہیں چاہتے ،دراصل ن لیگ،پیپلز پارٹی سب ان معاہدوں سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں،ان کا کہناتھا کہ 2024 میں ہماری قوم نے دو ہزار ارب سے زیادہ آئی پی پیز کو دیئے ہیں،ایسا معاہدہ  کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا،یہ معاہدہ کون کرے گا کہ تیس ہزار میگا واٹ بجلی بنا کر پیسے دیئے جائیں جبکہ استعمال دس ہزار میگاواٹ ہو۔  

سراج الحق کاکہناتھا کہ ہمیں ڈاریا جاتا ہے  کہ اگر معاہدہ ختم کیا تو بین الاقوامی عدالت میں پاکستان پر جرمانہ ہو گا ،آئی ایم ایف کے ذمہ دار آدمی سے میں نے پوچھا کہ آپ یہ ظلم کیوں کررہے ہیں؟؟مجھے آئی ایم کے ذمہ دار نے بتایا کہ آپ کے وزیر خزانہ سے جب ہم نے پوچھا کہ قرض کیسے ادا کریں، وزیر خزانہ نے ہمیں کہا کہ ہم بجلی مہنگی کرکے آپ کا قرض ادا کریں گے ،ان کاکہناتھا کہ ایسی زندگی موت ہے کہ ہم آئی  ایم ایف کے غلام بن جائیں، ایسی زندگی موت ہے کہ میر جعفر اور میر صادق کی حکومت قبول کریں۔

سابق امیر جماعت اسلامی نے دھرنے کے شرکا سے کہاکہ صر ف کے پی کے پر ایک ہزار ارب قرضہ چڑھا ہے ،ہمارے پاس قرض اتارنے کا حل موجود ہے،موجودہ حکمران قیامت تک سود دیتے رہیں گے ،ان نے کہاکہ غزہ کے نوجوان عالم کفر کو زیر کئے ہوئے ہیں،ہر طرح سے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے لیاقت باغ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حافظ نعیم آج پیغام انقلاب دیں گے ،اس دھرنے کے اعلان کے بعد لوگوں کے ذہنوں میں کچھ سوالات تھے ،ہمارا دھرنا انا ضد کا معاملہ نہیں یہ عوامی مسئلہ ہے ،ہم پر امن طریقے سے عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں،ہمارے دھرنے سے قبل ہمارے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا، راستے بند کئے گئے ،پھر لوگ نکلے اور رکاوٹیں ختم ہوتی گئیں۔

ان کاکہناتھا کہ ہمارا پہلا پڑاؤمری روڈ پر ہوا ،سوشل میڈیا الیکٹرانک میڈیا پرنٹ میڈیا عوامی مسئلے پر جماعت اسلامی کا ساتھ دے رہی ہے ،دانشور سماجی قیادت خواتین لیڈر شپ اس دھرنے پر جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں،ہمارا پلیٹ فارم پچیس کروڑ عوام کے مسئلے کیلئے دستیاب ہے ۔

نائب امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ کارکنان کی گرفتاری کے بعد حکومت نے مذاکرات کیلئے رابطہ کیا،حافظ نعیم نے ایک ہی بات  کی کہ کارکنان کو رہا کرو گے تو بات ہو گی،بڑی تعداد میں کارکنان رہا ہو چکے ہیں،سب کارکنان رہا ہو کر اس دھرنے میں پہنچیں گے،ان کاکہناتھا کہ وزیر داخلہ نے رابطہ کیا کہ ہم بات کرنا چاہتے ہیں،ہم مذاکرات  کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر فارم 47 کی پیداور حکومت پر کسی کو اعتبار نہیں،مگر حکومت جو بھی ہو ایگزیکٹو ہو بات اسی سے ہوتی ہے،جماعت اسلامی نے ماہرین کے ساتھ مل کر پوری تیاری کی ہے،مذاکرات کیلئے ہماری پوری تیاری ہے ،ہم آئین کی بالادستی اور سب کو آئین کا پابند دیکھنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ عدالت آزاد اور بااختیار ہو،انتخاب شفاف ہوں ،آج کا سب سے اہم مسئلہ اقتصادی مسئلہ ہے ،یہ دھرنا متوسط طبقے تنخواہ دار طبقے کیلئے ہے،بجلی کی قیمت اب ناقابل برداشت ہے،پٹرول کی قیمت حکومت کی لیوی برداشت سے باہر ہے ۔

لیاقت بلوچ کا دھرنا کے شرکا سے کہناتھا کہ آئی پی پیز  پاکستان کی آزادی خودمختاری کیلئے موت کا پروانہ بن گیا ہے،آئی پی پیز کے معاہدے برداشت سے باہر ہیں،آئی ایم ایف کہتا ہے جاگیر دارانہ طبقے اشرافیہ پر ٹیکس لگاؤ مگر یہ ٹیکسز کا رخ عوام کی جانب کردیتے ہیں،موجودہ حکومت کے پاس عوام کیلئے کوئی پروگرام نہیں،آئی پی پیز  کا ایم او یو 1994 میں ہوا ،یہ معاہدہ نواز شریف کے دور میں پھر ہوا ہم نے مخالفت کی ہم اکیلے تھے ہماری آواز سنی نہ گئی ،پارلیمنٹ اور ادارے ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں،ہماری نئی نسل کامستقبل تاریک ہو رہا ہے،یہ دھرنا عوام کی خدمت کرنے والے پرجوش لوگوں کا دھرنا ہے ،ہم چاہتے ہیں پاکستان مستحکم ہو۔

یہ بھی پڑھیں: یااللہ خیر!زلزلے کے شدید جھٹکے

مزیدخبریں