صحافی عمران ریاض کہاں ہیں؟

Jun 27, 2023 | 14:40:PM

(امانت گشکوری)فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ،وکلا کے دلائل ،پی ٹی آئی چیئرمین کے  وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں کی کسٹڈی میں دئیے گئے 102 ملزموں کی فہرست عدالت میں جمع کروادی ،صحافی عمران ریاض کہاں ہیں؟

دوران سماعت  سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ آپ نے بیان دیا کہ ملٹری کورٹس میں ابھی ٹرائل شروع نہیں ہوا، اٹارنی جنرل نے بیان دیا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں،  چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار  کیا کہ کیا آپ دلائل کا آغاز تحریری جواب جمع کرانے پر کریں گے؟ اٹارنی جنرل بولے کہجی دلائل کا آغاز تحریری جواب کے بعد کروں گا، جیل میں ان 102 افراد کو پڑھنے کیلئے کتابیں مہیا کی جائیں گی، جیلوں میں قیدیوں کے کھانے پینے کا خاص خیال رکھا جائےگا۔

 جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ  آپ کبھی اڈیالہ جیل گئے ہیں؟ اڈیالہ جیل میں کھانے پینے کا پورا ہفتے کا شیڈول ہوتا ہے اس کو دیکھ لیں، جسٹس عائشہ ملک بولیں کہ کیا یہ جو 102 افراد کی لسٹ آپ نے دی یہ پبلک ہوگی؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ  درخواست ہے کہ 102 افراد کے نام اور تفصیلات کی لسٹ پبلک نہ کہ جائے، والدین بیوی، بچوں اور بہن بھائیوں کو ہفتے میں ایک بار ملاقات کی اجازت ہو گی ۔

ضرور پڑھیں :مختلف دفعات کے تحت درج مقدمہ،عمران خان نے جواب جمع کروا دیا

 چیف جسٹس  نے ریمارکس دئیے کہ میں نے کچھ جیلوں کا دورہ کیا وہاں بھی ملزمان کو فون پر بات کرنے کی اجازت دی جاتی ہے،اٹارنی جنرل بولے کہ ملزمان کو جو کھانا دیا جاتا ہے وہ عام حالات سے کافی بہتر ہے،کھانا محفوظ ہے یا نہیں اس کا ٹیسٹ تو نہیں ہوتا مگر وہ کھانا کھانے سے کسی کو کچھ ہوا تو ذمہ داری بھی شفٹ ہو جائے گی۔

 جسٹس عائشہ ملک نے پوچھاکہ کیوں خفیہ رکھا جا رہا کہ 102 ملزمان کون سے ہیں ،کیا ہم 102 افراد کی لسٹ کو پبلک کر سکتے ہیں،جی نہیں ابھی وہ ملزمان زیر تفتیش ہیں۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ آئی سی جے کی رپورٹ میں ملٹری ٹرائل میں سزائے موت کا ذکر بھی تھا۔ چیف جسٹس پاکستان  نے استفسار کیا کہ کیا کسی کو سزائے موت کی سزا بھی ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سزائے موت صرف اس صورت میں ہو سکتی ہے جب کوئی فارن ایجنٹ ملوث ہو،موجودہ کیسز میں کوئی فارن ایجنٹ ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں اس لیے سزائے موت کی سزا نہیں ہو سکتی۔وکیل لطیف کھوسہ بولے کہ ہم بھی انسان ہیں 25 کروڑ پاکستانیوں کا معاملہ ہے،میرے گھر کی جیو فینسنگ نہ کرائی جا سکی،چیف جسٹس بولے کہ صحافیوں کے غائب ہونے کے معاملے پر وفاقی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ ان کو ٹریس کرے اور واپس لائے، کیا آپ مسٹر عمران ریاض کی بات کر رہے ہیں؟عمران ریاض کیا حکومت کی کسٹڈی میں نہیں ہیں؟

 اٹارنی جنرل  نے جواب دیا کہ عمران ریاض حکومت کی کسٹڈی میں نہیں ہیں،  چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ عمران ریاض کو تمام تر وسائل لگا کر ٹریس کرنے کی کوشش کریں،مجھے فون پر خط موصول ہوا جس میں مجھ پر الزام تھا کہ میں عمران ریاض کیلئے کچھ نہیں کر رہا، اس طرح کی حرکات سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے، ہم اب عید کے بعد ملیں گے،عید کے بعد پہلے ہفتے میں بتائیں گے کہ کیس کی سماعت کب ہوگی، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

مزیدخبریں