مخصوص نشستیں کیس، جو ریکارڈ ہے ہمیں دکھائیں ، ورنہ تو ہوا میں بات ہو گی، جسٹس منصور علی شاہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہمارے سامنے کاغذات نامزدگی کا کیس ہے، جو ریکارڈ ہے ہمیں دکھائیں ، ورنہ تو ہوا میں بات ہو گی،ریٹرننگ افسران کے پاس کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک پارٹی سرٹیفکیٹ ہوتا ہے؟
سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی،جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ حامد رضا نے کس سیاسی جماعت سے خود کو منسلک کیا؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا کوئی امیدوار کہہ سکتا ہے فلاں پارٹی چھوڑ دی دوسری پارٹی کا ٹکٹ لینا چاہتا ہوں؟ کیا کاغذات نامزدگی واپس لینے کے بعد کسی امیدوار کو اختیار ہے پارٹی تبدیل کرلے؟۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہمارے سامنے کاغذات نامزدگی کا کیس ہے، جو ریکارڈ ہے ہمیں دکھائیں ، ورنہ تو ہوا میں بات ہو گی،ریٹرننگ افسران کے پاس کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک پارٹی سرٹیفکیٹ ہوتا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سرٹیفکیٹ پی ٹی آئی نظریاتی اور ڈیکلریشن منسوخ پی ٹی آئی کا کریں تو قانون کیا کہتا ہے؟جس پارٹی سے انتخابات لڑنے ہیں اسی پارٹی سے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ لگانا ضروری ہے ناں؟ایک شخص اگر شادی کرنا چاہے لیکن لڑکی کی بھی رضامندی ضروری ہے ناں،مختلف شہروں کے ریٹرننگ افسران ہوتے ہیں، ہر ریٹرننگ افسر اپنے طریقے سے کام کرے گا ناں؟نشان چھوڑ دیں،ہمیں امیدوار کی سیاسی وابستگی کے بارے میں بتائیں،وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ امیدوار کی ڈیکلریشن اور پارٹی کے ساتھ وابستگی ظاہر ہونا ضروری ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا آپ کسی کو انتخابات سے باہر کر سکتے ہیں؟سکندر بشیر نے کہاکہ آر اوز کیلئے سب سے آسان راستہ تھا ایسے امیدواروں کو آزاد ظاہر کیا جائے،وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ پہلے والا فارم الیکشن کمیشن نے کیوں نہیں دیکھا،الیکشن کمیشن سے جو ا ٓخری درخواست ہو اس کے ساتھ جانا ہوتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ریٹرننگ افسران کے پاس کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک پارٹی سرٹیفکیٹ ہوتا ہے؟ہمارے سامنے کاغذات نامزدگی کا کیس ہے۔