(امانت گشکوری)سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق اپیلوں پر چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نشان سے کنفیوز نہ کریں، ہم تحریک انصاف کے امیدوار کیوں نہ تصور کریں،سرٹیفکیٹ میں تضاد نہیں ، الیکشن کمیشن امیدوار کی حیثیت تبدیل کررہا ہے،جس پارٹی کا سرٹیفکیٹ لایا جا رہا ہے اسی پارٹی کے امیدوار کو تصور کیوں نہیں کیا جارہا؟
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ کیا دستاویزات سے ظاہر نہیں ہوتا پی ٹی آئی امیدواروں کا غیرسنجیدہ رویہ تھا؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نشان سے کنفیوز نہ کریں، ہم تحریک انصاف کے امیدوار کیوں نہ تصور کریں،سرٹیفکیٹ میں تضاد نہیں ، الیکشن کمیشن امیدوار کی حیثیت تبدیل کررہا ہے،جسٹس پارٹی کا سرٹیفکیٹ لایا جا رہا ہے اسی پارٹی کے امیدوار کو تصور کیوں نہیں کیا جارہا؟وکیل سکندر بشیر نے کہاکہ اگر ڈیکلریشن اور سیاسی وابستگی میچ نہ ہو تو آزادامیدوار ہوتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ امیدوار کے پاس اختیار نہیں کہ آخری تاریخ کے بعد سیاسی وابستگی تبدیل کرے،چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے آپ کا جواب سمجھ نہیں آ رہا لیکن آگے بڑھتے ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ آپ نے امیدواروں کو آزادکیوں کہا جب وہ خود کو سیاسی جماعت سے وابستہ کہہ رہے تھے؟