(24نیوز) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے،ہائیکورٹ کے باہر سکیورٹی الرٹ۔احاطہ عدالت میں داخل ہونے کی کوشش میں متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ،کارکنوں کو دفعہ 144 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
عمران خان کے ساتھ اسلام آباد آنے والی گاڑیوں کو گولڑہ موڑپر روک لیا گیا اور ان کے ساتھ صرف 4 گاڑیوں کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی گئی، سابق وزیراعظم کے ساتھ جیمر والی گاڑی کو بھی آگے جانے کی اجازت دے دی گئی۔
سابق وزیراعظم کی گاڑی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر داخلے کی اجازت مل گئی، پولیس نے ہائیکورٹ سائیڈ پر تمام گاڑیوں کو روک لیا۔زیادہ لوگوں کے گاڑی ہر سوار ہونے کی وجہ سے گاڑی کو روکا گیا،صرف عمران خان کی گاڑی اور انہیں اندر جانے کی اجازت ملی ،سیف اللہ نیازی ، شہریار آفریدی کو بھی گاڑی سے اتار دیا گیا۔
سیف اللہ نیازی وزیر اعلی گلگت بلتستان کی گاڑی پر بیٹھ کر پہنچے تھے،عمران خان کی بلٹ پروف گاڑی کی سکرین کو سکیورٹی اہلکار نےبلٹ پروف جیکٹ سے کور کیا ۔
چیئرمین تحریک انصاف کے آفیشل فوٹو گرافر نعمان جی کو پولیس نے اٹھا لیا ،نعمان جی کے ہمراہ دیگر 13 کارکنان بھی قیدیوں والی گاڑی میں منتقل کردیے گئے۔پولیس کے مطابق ٹوٹل 13 لوگ گرفتار کئے گئے ہیں۔
پولیس نے تمام گرفتار کارکنوں کو تھانہ رمنا منتقل کر دیا،تحریک انصاف کے لیڈرز نے گرفتار کئے گئے کارکنان کو اپنا ساتھی ماننے سے انکار کر دیا۔
عمران خان نے آٹھ مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں دائر کی ہیں،عمران خان کی پیشی سے قبل قیدی وین بھی ہائیکورٹ کے باہر پہنچ گئی، اسلام آباد پولیس نے آنسو گیس کے شیل بھی تیار کر لیے ،ایف سی کے جوان بھی لائن اپ ہو گئے۔عمران خان کے وکیل علی بخاری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گاڑی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخلے کی اجازت مل گئی۔
ضرور پڑھیں :عمران خان کے کیسز کی تعداد سامنے آ گئی، جھوٹ کا پردہ فاش ہوگیا
تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری، مسرت جمشید چیمہ، اعظم سواتی سمیت دیگر کارکنان بھی عمران خان کے ہمراہ ہیں۔
عمران خان کا قافلہ براست موٹروے سے اسلام آباد پہنچا، عمران خان کو آج ہائیکورٹ اور اے ٹی سی میں طلب کیا گیا ہے۔ عمران خان آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں 5 مقدمات میں عبوری ضمانت کے لیے اسلام آباد پہنچے ہیں ۔
عمران خان جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کے مقدمات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین پر تھانہ سی ٹی ڈی، گولڑہ اور رمنا میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔ذرائع پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے مطابق سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر کیسز میں عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی استدعا کی جائے گی۔
’اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی سکیورٹی انتظامات کرےگی‘
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ممکنہ عدالت پیشی سے متعلق کوئی اطلاع نہیں، اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی سکیورٹی انتظامات کرےگی۔ عدالتی احکامات کے مطابق عدالت کے احاطے میں صرف متعلقہ اشخاص کو ہی داخلے کی اجازت دی جائے گی، اگر ماضی کے طرزِ عمل کو اپنایا گیا تو اسلام آباد پولیس بلا تفریق تمام قانونی طریقے بروئے کار لائے گی، قانون کی مکمل عمل داری برابری کی سطح پر عمل میں لائی جائے گی۔
ادھر ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ممکنہ عدالت پیشی سے متعلق کوئی اطلاع نہیں، اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی سکیورٹی انتظامات کرےگی۔
پولیس نے کہا کہ پہلےکی طرح طرزعمل اپنایا تو پولیس بلا تفریق قانونی طریقہ اپنائے گی۔
دوسری جانب عمران خان کی پیشی سے متعلق وفاقی پولیس نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہےکہ ساڑھے 2500 اہلکار اسلام آباد ہائیکورٹ کے اطراف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس موقع پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم بھی موجود ہوگی۔
پولیس کے مطابق سکیورٹی پلان کو مخلتف سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے، آنسو گیس، ربرکی گولیاں، واٹرکینن اورقیدی وین کے حوالےسے پلان فائنل کرلیا گیا ہے۔