(ویب ڈیسک) ہزاروں اسرائیلیوں نے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کی برطرفی کیخلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ آج بروز سوموار بھی احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ مظاہرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ نظامِ انصاف کو تبدیل کرنے کے متنازع منصوبے سے باز رہے۔
مظاہرین عدالتی نظام میں اصلاحات سے انکار پر وزیر دفاع کی برطرفی کے خلاف احتجاج کرنے نیتن یاہو کے گھر کی طرف ایک جلوس کی شکل میں نکلے جس پر اسرائیلی پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں روکا اور ان کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ مظاہرین نے یروشلم میں نیتن یاہو کے گھر کے قریب رکاوٹیں توڑ دیں۔ اس کے علاوہ بڑے ہجوم نے تل ابیب کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا اور ساتھ ہی مظاہرین کے ایک گروپ نے اس کے بیچ میں آگ لگا دی۔
مظاہرین نے تل ابیب میں مرکزی سڑک کے بیچوں بیچ آگ لگا دی۔ عدالتی اصلاحات کی مخالفت کرنے پر وزیر دفاع کی برطرفی کے بعد پیر کو ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی پولیس نے تل ابیب میں نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ اسرائیلی پولیس چیف نے کہا ہے کہ ہم مظاہروں کی اجازت دیتے ہیں لیکن حکومت کے خلاف تشدد کی اجازت نہیں دیتے۔
دریں اثناء اسرائیلی اپوزیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں وزیر اعظم کو اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہ ’ملک کی سلامتی نیتن یاہو کے ہاتھ میں سیاسی کھیل نہیں ہونا چاہیئے‘۔
انہوں نے لیکوڈ پارٹی کے اراکین سے وزیر دفاع کا عہدہ قبول نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا جو بھی وزیر دفاع کا عہدہ قبول کرتا ہے وہ اسے اپنے لیے کلنک کا ٹیکہ سمجھے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو نے وزیر دفاع کو برطرف کرکے سرخ لکیر عبور کی۔
دریں اثناء نیتن یاہو کی حکومت میں شامل اتحاد کے ارکان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے گیلنٹ کو برطرف کرکے ایک تزویراتی غلطی کی۔
دوسری جانب اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق حکمران لیکوڈ پارٹی کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وزیر انصاف لا پرواہ ہیں اور ملک کو آگ میں جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
العربیہ/الحدث کے نامہ نگار کے مطابق یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل اتوار کو وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو عدالتی ترامیم کو مسترد کرنے کی وجہ سے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔
مقامی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو نے وزیر دفاع کو برطرفی سے قبل طلب کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان پر سے اعتماد کھو چکے ہیں کیونکہ انہوں نے حکومت اور حکمران اتحاد کے خلاف کام کیا تھا۔