(ویب ڈیسک) مصر میں ماہرین آثار قدیمہ نے دو ہزار سے زیادہ قدیم حنوط شدہ بھیڑ کے سر دریافت کیے ہیں، بھیڑ کے یہ سر فرعون رامسیس دوم کے ایک معبد میں رکھے گئے تھے۔
قدیم مصر کی دریافتیں آج بھی ہمیں حیران کرتی رہتی ہیں اور اب کچھ دنوں قبل مصر کے آثار سے حنوط شدہ مینڈھوں کے 2000 سے زائد سر ایک ہی مقام سے برآمد ہوئے ہیں جو اپنی نوعیت کی ایک دلچسپ دریافت بھی ہے۔
مصر کی وزارت سیاحت اور نوادرات نے اس حوالے سے بتایا کہ نیویارک یونیورسٹی کے اسکالر ایک عرصے سے ایبیڈوس میں بادشاہ رعمیس دوم کے مقبرے میں کھدائی کررہے ہیں۔ یہ مقبرہ سوہاگ شہر میں واقع ہے جو بالائی مصر کا مشہور علاقہ بھی ہے۔
نیویارک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے جنوبی مصر میں فرعونوں کے قدیم عبادتگاہوں اور قبروں کے حوالے سے مشہور سائٹ آبائیدوس میں کھدائی کے دوران یہ قدیم حنوط شدہ سر دریافت کیے۔
اس دریافت کے بعد مصری شعبہ نوادروآثار کے ماہر مصطفیٰ وزیری نے اسے ایک اہم ترین دریافت قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اس سے رعمیس دوم کی زندگی کے راز جاننے میں بھی مدد ملے گی اور خیال ہے کہ اس اہم مقبرے میں بھیڑوں کی قربانی دی جاتی تھی یا کسی طرح مقدس سمجھ کر ان کے سروں کی ممی بنائی جاتی رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: ’لائن میں لگ کے آٹا لینے کے بعد ایلون مسک کی حالت خراب‘ دلچسپ تصویر وائرل
بتایا جاتا ہے کہ ان میں بھیڑوں کے ساتھ کتوں، بکریوں، گائے، غزال (ہرنوں کی ایک قسم) اور نیولے کے سر بھی شامل ہیں۔ یہ تمام جانور ایک بہت بڑے گودام نما کمرے میں رکھے گیے تھے۔
مصطفیٰ وزیری کے مطابق اس دریافت سے ایبیڈوس کی قدیم سلطنت پر روشنی ڈالنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ فرعون رامسیس دوم نے 1279 قبل مسیح سے 1213 قبل مسیح تک مصر پر حکمرانی کی تھی۔