عمران خان کی سات مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احتشام کیانی )پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی سات مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی گئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو سات مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔ضمانت ملنے پر عمران خان ہائیکورٹ سے روانہ ہو گئے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی ،وکیل عمران خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواستوں پر اعتراضات عائد کئے، ساٹھ سال سے زائد عمر کے شخص کیلئے بائیومیٹرک کرانا بہت مشکل ہوتا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا ساٹھ سال سے زائد عمر والوں کے انگوٹھے کا نشان نہیں ہوتا؟ آپ کی درخواست پر براہ راست ہائیکورٹ آنے کا اعتراض ہے،عمران خان کے وکیل نے جواب میں کہا کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ نے حفاظتی ضمانت دی،عمران خان حفاظتی ضمانت کے اگلے روز انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے،عمران خان کو عدالت کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، میں اس سے متعلق عدالتی فیصلہ پڑھنا چاہتا ہوں۔
ضرور پڑھیں :عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش،فوٹوگرافر سمیت متعدد کارکن گرفتار
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ پہلے اپنے دلائل تو دے دیں پھر عدالتی فیصلے دیجئے گا،آپ سیدھے ہی عدالتی فیصلے پر چلے گئے ہیں، آپ نے عدالت کو مطمئن کرنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو بائی پاس کیوں کیا،وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کو سنگین سیکیورٹی تھریٹس ہیں،عمران خان کی گزشتہ پیشی پر امن و امان کی صورتحال پیدا ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ آج بھی تو وہی صورتحال ہے، وکیل نے جواب دیا کہ آج امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہے۔
چیف جسٹس بولے کہ پانچ دس ہزار لوگ آ جائیں گے تو امن و امان کی صورتحال بنے گی،وکیل عمران خان نے جواب دیا کہ عمران خان لوگوں کو اپنے ساتھ آنے کی دعوت نہیں دیتے، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے مدنظر ہے کہ درخواست گزار ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، آپ نے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہے، عمران خان کی فالوونگ بھی ہے یہ بھی ہمارے سامنے ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان روسٹرم پر آ گئے،عدالت نے عمران خان کو دوبارہ نشست پر بیٹھنے کا حکم دیدیا،چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ جا کر اپنی نشست پر بیٹھ جائیں،
خان صاحب آپ ہمارے لئے محترم ہیں جا کر بیٹھ جائیں،عمران خان بولےمیں صرف وضاحت کرنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کے وکیل موجود ہیں آپ جا کر بیٹھ جائیں،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں جو جینوئن ہونگے، عدالت نے تو آرڈر پاس کرنا ہے، امن و امان تو انتظامیہ نے دیکھنا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور فواد چودھری کے درمیان تلخ کلامی
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں نے بھی سیکیورٹی کے حوالے سے بات کی ہے،فواد چودھری بولے نہیں، آپ نے یہ بات نہیں کی، آپ جھوٹ بول رہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل بولےآپ سے زیادہ جھوٹ کوئی نہیں بولتا،عدالت نے فواد چودھری اور ایڈووکیٹ جنرل کو کراس ٹاک سے منع کر دیا۔
’سکیورٹی تو ہے ہی نہیں، سکیورٹی تو صرف اپنی ہے‘
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان نے نجی ٹی وی سے غیر رسمی بات چیت کی جس دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ سکیورٹی سے مطمئن ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ سکیورٹی تو ہے ہی نہیں، سکیورٹی تو صرف اپنی ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ یا آپ ہیں یا ہم؟ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس کی کیا حیثیت،کس کا نام تم نے لے لیا۔صحافی نے عمران خان سے پوچھا کہ اب آپ صحتیاب ہوگئے ہیں،کیا کوئی مذاکرات کریں گے؟ پاکستان اور عوام کو سیاسی مفاہمت اور سیاستدانوں کی بات چیت کی ضرورت ہے۔
اس پر عمران خان نے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا۔