سینیٹ الیکشن،اپوزیشن سرپرائز دینے کیلئے تیار،پی ٹی آئی کی وکٹیں اڑیں گی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سینیٹ انتخابات سے قبل کے پی اسمبلی کا اجلاس اہمیت اختیار کر چکا ہے۔اس اجلاس کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ اگر یہ اجلاس سینیٹ الیکشن سے قبل بلایا لیا جاتا ہے تو مخصوص نشستوں پر اراکین حلف اُٹھا لینگے،ان اراکین کے حلف اُٹھانے سے اپوزیشن اراکین کے لیے 4،5 سینٹ اراکین کا نتخاب کرانا ممکن ہو جائے گا،اور اگر یہ اجلاس نہیں بلایا جاتا تو شائد حکومت 11 نشستیں حاصل کر جائے،لیکن یہاں بھی اپوزیشن جماعتین پر امید ہے کہ وہ تحریک انصاف کو یہاں بھی سرپرائز دینگی۔
پروگرام ’10تک ‘میں میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن سے قبل اجلاس کا ہر صورت منعقد کرانا صوبائی اپوزیشن جماعتوں کی پہلی ترجیح ہے جبکہ اجلاس کو سینیٹ انتخابات تک ڈیلے کرنا حکومتی منشا ہے،لیکن اب یہ لڑائی پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن میں پہنچ چکی ہےجہاں پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف نا لینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو کل تک عدالت میں جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ مقدمے کی سماعت جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس سید ارشد علی نے کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمن خیل عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز میں وکیل الیکشن کمیشن سکندر بشیر مہمند نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے مگر اب اسپیکر صوبائی اسمبلی ان سے حلف نہیں لے رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کو حلف لینے حکم دیا اور حکم عدولی پراسپیکر نے حلف لیا۔ وکیل اسپیکر صوبائی اسمبلی علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے سیکریٹری اسمبلی کو کل طلب کیا ہے، انہوں نے الیکشن کمیشن میں بھی درخواست دی اور یہاں بھی آگئے۔ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ممبران کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، ایسے کیسز میں عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، ایک آئینی عہدہ دار اپنی آئینی ذمہ داری ادا نہیں کررہا اور ممبران سے حلف نہیں لے رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن کے بعد بدنیتی پر حلف نہ لینا آئینی خلاف ورزی ہے، مخصوص نشستوں کے کیس میں لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ دوران سماعت اسپیکر کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وکالت نامہ جمع کراؤں گا، ابھی اسپیکر کے دستخط باقی ہیں،اور کل اپنا جواب بھی جمع کروں گا۔ بعد ازاں عدالت نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو کل تک جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے صوبائی حکومت کی جانب سے متعلقہ عدالت میں جواب نہ دینے پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔دوسری جانب الیکشن کمیشن میں بھی اس حوالے سے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔جو کسی بھی وقت سنایا جاسکتا ہے۔آج اس کیس میں چیف الیکشن کمیشن نے دریافت کیا کہ ڈائریکٹر جنرل لا بتائیں کمیشن کیا کرسکتا ہے؟ اس پر الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل لا نے بتایا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے، الیکشن کے بعد حلف لینے کا معاملہ بھی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، الیکشن کمیشن ارکان کے حلف لینے کے حوالے سے ہدایات جاری کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر ارکان کا حلف لینے میں تاخیر کریں تو الیکشن کمیشن مداخلت کرسکتا ہے۔
ایسا لگ رہا ہے سینیٹ الیکشن سے بہت قبل ،الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ سے اس متعلق فیصلہ آجائے گا جو کہ صوبائی ھکومت کے ارادوں پر پانی پھیر دے گا۔ دوسری جانب ایسا لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کو پارٹی کے اندر گرپنگ یا فاروڈ بلاک بنائے جانے کا خدشہ ہے،اس لیے پارٹی اپنے طور پراحتیاطی تدابیر بھی اختیار کر رہی ہے،اس لیے اب تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات سے قبل پارٹی ارکان سے وفاداری کا حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ اراکین قومی ، خیبرپختونخوا ، پنجاب اور سندھ اسمبلیوں کے ارکان سے اڈیالہ جیل کے باہر وفاداری کا حلف لیا جائے گا،ذرائع اس بات کا بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ پارٹی قیادت نے پنجاب ، خیبرپختونخوا کے ارکان سے رابط کیا ہے اور اڈیالہ جیل کے باہر پارٹی سے وفاداری کا حلف لینے اور احتجاج بارے آگاہ کر دیا گیا، اڈیالہ جیل اکھٹے ہونے کے لیے جلد تاریخ اور وقت کا اعلان متوقع ہے،آج بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر اپنے کچھ سینیٹ امیداواروں کا بھی اعلان کیا اور بتایا کہ نجاب میں ہمارے امیدوار زلفی بخاری ہیں لیکن اگر کوئی قانونی مسئلہ آیا تو پھر علامہ ناصر عباس کو امیدوار بنایا جائے گا۔بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر ہمارے امیدوار اعظم سواتی ہیں۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں