جہاں بجنی تھی شہنائی وہاں ماتم ہوا،پتنگ کی ڈور نے دو گھر اجاڑ دئیے

Mar 27, 2024 | 10:55:AM

(24 نیوز)چند روز قبل گلے پر ڈور پھرنے کے باعث اپنی جان کی بازی ہارنے والے 24 سالہ آصف کی موت نے  محلے دار ، بھائی اور رشتے داروں سمیت سب  کو سوگوار کردیا۔

فیصل آباد  کے علاقہ سمن آباد میں گلے پرپتنگ کی ڈور پھرنے سے تڑپ تڑپ کا جان دینے والے آصف کی موت نے جہاں ملک بھر کے لوگوں کو غمزدہ کیا وہیں  پورے محلے کی فضا ابھی تک سوگوار ہے۔

24 نیوز سے بات کرتے ہوئے آصف کے چچا کا کہنا تھا کہ وہ بچہ بہت کم گو اور 24 سالہ زندگی میں کبھی جی ، ہاں جی کے علاوہ کوئی بات نہیں کی، انہوں نے بتایا کہ آصف کی عید کے بعد شادی تھی اور جو سانحہ ان کے ساتھ ہوا ہے ان کی دعا ہے کہ اللہ سب کو اس سے بچائے۔

آصف کے بھائی نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ افطاری کا سامان لے کے والدہ کو دیا اور باہر نکل گیا،جس کے بعد وہ واپس نہ آیا،انہوں نے بتایا کہ جب یہ سانحہ پیش آیا مجھے کسی نے نہیں بتایا انہوں نے جب آصف کو فون کیا تو کسی آدمی نے اٹھایا اور بتا یا کہ اس کے گلے میں ڈور پھر گئی ہے اور وہ ایکسپائر ہو چکا ہے، جس کے بعد میں نے گھر والوں کو فون کر کے بتایا،انہوں نے ہاتھ جوڑکر درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب سے درخواست ہے  کہ آپ کچھ دیر کےمزے کیلئے کسی کی زندگی تباہ نہ  کریں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل تو میری والدہ کو بھی ماردیا، پلیز آپ اگر ہمارا دکھ کم نہیں کر سکتے تو انہیں بڑھائے ناں ،انہوں نے بتایا کہ مجھے کوئی دیکھا رہا تھا کہ ایک طرف آصف کی تصویر اور دوسری طرف کسی لڑکی کی تصویر دکھا رہا تھا کہ یہ اس کی منگیتر ہے، تو  اس لڑکی کو ہم نہیں جانتے ، وہ بچی ہماری نہیں ہے۔

محلے داروں کا کہنا تھا کہ آصف بہت خوش اخلاق اور نماز کا پابند نیک بچہ تھا،جس کی موت نے سب کو غم میں مبتلا کردیا ، ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پتنگ بازی  کیخلاف سخت  کریک ڈاؤن کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:مریض کے پیٹ سے عجیب و غریب چیز نکلنے پر ڈاکٹرز حیران

خیال رہے کہ 22 سالہ نوجوان کی موت کے المناک مناظر کو کئی راہگیروں نے کیمرے میں ریکارڈ کیا تھا، کئی لوگوں نے یہ ویڈیو دیکھ لی جس کے بعد وہ شدید جذباتی ردعمل کا شکار ہوئے۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے غم وغصے کا اظہار کیا ہے،وائرل ویڈیوز میں آصف کو 22 مارچ کو فیصل آباد میں اپنی موٹر سائیکل سے گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ڈور اس کی گردن میں پیوست ہو گئی تھی۔

عینی شاہدین اس نوجوان کے تیزی سے خون آلود ہوتے کپڑے دیکھ کرمدد کے لیے دوڑ پڑے تاہم خون اتنا زیادہ بہا کہ نوجوان کو بچایا نہیں جا سکا۔آصف افطاری کے لیے سامان خرید کر گھر لوٹ رہا تھا،نوجوان کی عید کے بعد جلد ہی شادی بھی طے تھی،سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ نوجوان کی والدہ اس صدمے سے انتقال کرگئیں، تاہم یہ غلط ثابت ہوا۔

مزیدخبریں