(مانیٹرنگ ڈیسک) روس سے تیل پاکستان آنے کے بارے میں لوگ مختلف قیاس آرائیاں کررہے ہیں تاہم سب سے اہم سوال جو ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے وہ یہ کہ درآمد شدہ تیل کا ایندھن کی بلند قیمتوں پر کیا اثر پڑے گا؟،کیا پٹرول کی قیمت میں بڑی کمی ہو گی؟
تفصیلات کے مطابق وائس آف امریکا کو دیئے گئے حالیہ انٹرویو میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے اس سوال کا جواب دیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ پیٹرول کی قیمت جو 282 روپے فی لیٹر کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اس وقت 272 روپے فی لیٹر ہے، تو کیا روسی تیل کے پاکستان پہنچنے کے بعد اس میں 100 روپے کی کمی کی جائے گی؟ وفاقی وزیر نے اس کا جواب نفی میں دیا اور ان تمام قیاس آرائیوں کی تردید کردی۔
احسن اقبال نے انٹرویو میں کہا کہ100 روپے تک کا اتنا زیادہ فرق تو نہیں پڑے گا لیکن قیمت ضرور کم ہوگی اگر روسی تیل کی خاطر خواہ مقدار پاکستان آئے گی،ابھی ابتدا میں تھوڑی مقدار پاکستان آرہی ہے،6ماہ یا سال کے بعد جب روس سے تیل کی زیادہ مقدار آئے گی تو یقیناً اس سے پاکستان میں پیٹرول کی قیمت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیرمملکت پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا تھا کہ روس سے رعایتی قیمت پر تیل مل رہا ہے اور اگلے 15 سے 20 روز میں پاکستان میں روسی تیل ہوگا، گیس پر 1700 ارب روپے کا گردشی قرضہ تھا، ہم نے گیس پر گردشی قرضےکو صفر کردیا ،ایل این جی پر بھی گردشی قرضےکو صفر کردیں گے، تاریخ میں پہلی بار دو روسی وزیر 86 رکنی وفد کے ہمراہ پاکستان آئے، روس سے رعایتی قیمت پر تیل مل رہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی آخرکار بڑی وکٹ گر گئی
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اہم فیصلے کئے جارہے ہیں اور حالات کو بہتر کرنےکیلئے مشکل فیصلے کئے جارہےہیں، آگے بڑھنےکیلئے ہمیں چھوٹے کاروبارکرنیوالوں کو پروموٹ کرنا ہے، بجٹ میں چھوٹے کاروبار کرنیوالوں کو سہولتیں دینے پرغور کررہے ہیں،ہم نے تاپی گیس منصوبے سےسستی گیس لانی ہے، اس پر تیزی سےکام کررہےہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے تیل کے معاہدے پر بات چیت جاری تھی تاہم معاہدہ اپریل میں طے پایا،وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ روسی تیل کی پہلی کھیپ مئی کے آخر میں کراچی آنے کے امکانات ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر پہلی کھیپ آسانی سے ملک میں آگئی تو پاکستان 100,000 بیرل یومیہ روسی خام تیل درآمد کرنے کی کوشش کرے گا۔
دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران مجموعی طور پر پیٹرولیم گروپ کی درآمدات میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 17.96 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اپریل (23-2022) کے دوران پیٹرولیم گروپ کی کل درآمدات 13,974.610 ملین ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 17,033.574 ملین ڈالر کی درآمدات تھیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد 28.07 فیصد کم ہوئی، جو کہ گزشتہ سال 8,549.224 ملین ڈالر تھی۔
رپورٹ کے مطابق مائع قدرتی گیس کی درآمدات میں 16.06 فیصد کی کمی ہوئی اور گزشتہ سال 3,705.959 ملین ڈالر سے کم ہو کر اس سال 3,110.836 ملین ڈالر رہ گئی جبکہ پٹرولیم خام تیل 1.98 فیصد کمی کے ساتھ 4,221.208 ملین ڈالر سے کم ہو کر 4,613.277 ڈالر رہ گئی۔