(وسیم عظمت)سورج آئندہ ڈھائی ہفتے تک آگ برسائے گا ، پاکستان ہیٹ ویو کا شکار رہے گا ، جب برسات شروع ہو گی تو بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی، باد و باراں کے طوفان معمول سے زیادہ آئیں گے اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجہ میں شدید بارش سے اچانک سیلاب بھی آ سکتے ہیں۔
موسم کے ماہرین اب بتا رہے ہیں کہ پاکستان واقعی ہیٹ ویو کا شکار ہے، بیشتر علاقوں میں ٹمپریچر 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کئے جا رہے ہیں، کسی علاقہ میں درجہ حرارت تیس سال کے معمول کے درجہ حرارت سے 3 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ جائے تو موسمیات کی زبان میں اس زیادہ گرمی کو " ہیٹ ویو" یا گرمی کی لہر کہتے ہیں ، پاکستان کے محکمہ موسمیات، یا پی ایم ڈی نے ملک کے بیشتر حصوں میں 27 مئی تک گرمی کی لہر کے حالات کی پیش گوئی کی ہے، پنجاب اور سندھ کے کچھ حصے - دو سب سے زیادہ آبادی والے صوبوں میں - شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہیٹ ویو کب تک رہے گی
اب موسمیات کے محکمہ کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کے بہت سے علاقے ہیٹ ویو کی زد میں ہیں جو پندہ سے بیس دن تک جاری رہے گی، پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ ہیٹ ویو 27 مئی تک یا زیادہ سے زیادہ 30 مئی تک ختم ہو جائے گی لیکن اب اس کا دورانیہ جان لیوا حد تک طویل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
مئی عام طور پر گرم مہینہ ہوتا ہے،سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں ٹمپریچر 49 ڈگری تک بھی چلا جاتا ہے لیکن اس بار ہم کچھ حصوں میں درجہ حرارت 50 سے 51 ڈگری سیلسیس (122 فارن ہائیٹ) تک پہنچنے کی توقع کر رہے ہیں۔ درجہ حرارت میں اچانک اضافے نے میٹ ڈیپارٹمنٹ اور این ڈی ایم اے کو عام شہریوں کو خبردار کرنے پر مجبور کر دیا ہے،اس سے پہلے 28 مئی 2017 کو جب پاکستان ہیٹ ویو کی لپیٹ میں تھا تو سبی کا ٹمپریچر 54 ڈگری سیلسئیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔
شدید گرمی کی لہر کے سبب پاکستان میں چند دنوں میں سینکڑوں ہزاروں لوگ ہیٹ سٹروک یعنی لو لگنے سے بیمار ہو گئے ہیں،بچوں کو گرمی کی شدید لہر سے بچانے کے لئے سکولوں میں اوقات مختصر کر دیئے گئے اور گرمیوں کی چھٹیاں جلد کر دی گئیں جو آج سے شروع ہو چکی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی پر وزیر اعظم کی معاون رومینہ عالم کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کی جاری لہر 26 اضلاع کو متاثر کر رہی ہے اور یہ لہر 30 مئی تک جاری رہے گی۔ لیکن موسم کے ماہرین نے غیر رسمی گفتگوؤں میں سٹی42 کو بتایا کہ ہیٹ ویو کے آئندہ پندرہ سے بیس روز تک رہنے کا امکان ہے۔
اس شدید گرمی کی زد میں صرف پنجاب، سندھ، بلوچستان اور پختونخوا کے میدانی علاقے ہی نہیں آ رہے بلکہ گلگت بلتستان، کشمیر اور خیبر پختونخوا کے ٹھنڈے پہاڑی علاقے بھی شدید گرمی کی لہر کی زد میں ہیں،اس لہر کی وجہ سے گلیشیئر زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں، زیادہ گرمی کی وجہ سے جنگلوں میں درختوں کے خشک پتوں میں آگ لگنے کا شدید خطرہ ہے، پتوں کی یہ آگ بڑھ کر سینکڑوں ایکڑ تک پھیل جاتی ہے۔
"اچھی گرمی"
گرمی کے ستائے عوام کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ موسم کی یہ شدت ہمارے لئے مجموعی طور پر اچھی ہے، جون کے وسط میں "پری مون سون" بارشیں شروع ہوں گی جس کے بعد معمول کی مون سون بارشیں شروع ہوں گی،اس سال مون سون کی بارشیں معمول سے کچھ زیادہ ہونے کا قوی امکان ہے۔
باد و باراں کے طوفان، کلاؤڈ برسٹ اور مقامی سیلاب
بارشیں صرف زیادہ ہی نہیں ہوں گی بلکہ باد و باراں کے طوفان بھی آئیں گے، بجلی گرنے کے واقعات بھی ہوں گے اور یہ بھی امکان ہے کہ بادل پھٹنے کے واقعات ہوں گے ،بادل پھٹنے کے نتیجہ میں کسی خاص علاقہ میں بہت شدید بارش ہوتی ہے اور تھوڑے وقت میں بہت زیادہ پانی برسنے سے مقامی نوعیت کے سیلاب آ سکتے ہیں۔
ماہرین "کلاؤڈ برسٹ" یعنی بادل پھٹنے کی کئی وجہیں یہ بتاتے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ بادلوں میں موجود مشرقی اور مغربی بجلیاں آپس میں ٹکرا جائیں۔ ایک وجہ دو الگ ویدر سسٹمز کا کسی جگہ یکجا ہو جانا بھی ہو تی ہے۔
موسم نے یہ کروٹ کیوں لی
موسم نے یہ کروٹ کیوں لی ہے، اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ہماری دنیا موسمیاتی سائیکل کے " ایل نینو" فیز سے نکل کر نارمل فیز میں آ گئی ہے اور جون کے آخر تک یا اس سے کچھ بعد دنیا موسمیاتی سائیکل کے " لانینا" فنامنا میں چلی جائے گی۔ اس موسمیاتی چکر کے سبب جنوبی ایشیا، انڈونیشیا، ملائشیا اور فلپائن کے علاقوں میں بارشیں معمول سے قدرے زیادہ ہوتی ہیں، سمندر میں طوفان آنے کے واقعات بڑھ جاتے ہیں،گزشتہ سال جب دنیا ایل نینو کی زد میں تھی پاکستان اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں مون سون کی بارشیں معمول سے کم ہونے کی شکایت تھی، اس سال مئی میں جب دنیا ایل نینو کے اثر سے نکل چکی ہے، مختصر دورانیہ کے نارمل موسم کے بعد لانینا شروع ہونے کی پیشین گوئیاں کی جا چکی ہیں، ہمیں گزشتہ سال کے مئی کی نسبت زیادہ گرمی کا سامنا ہے، تقریباً ایک ماہ بعد شروع ہونے والی پری مون سون بارشوں سے ہموسم کے ماہرین کو توقع ہے کہ وہ گزشتہ سال سے کافی زیادہ وہ سکتی ہیں۔
جنوبی ایشیا اور پاکستان پر لانینا کے اثرات
جنوبی ایشیا میں بھارت کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقوں میں لانینا کے دنوں میں بارش معمول سے کچھ کم ہوتی ہے لیکن جس علاقہ میں پاکستان واقع ہے وہاں برسات کی بارشیں معمول سے زیادہ ہوتی ہیں اور اس سال یہی توقع ہے کہ بارش 6 فیصد سے 10 فیصد تک زیادہ ہو سکتی ہے۔
شدید نوعیت کے موسم
موسم کے ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ سالوں میں موسم میں شدید نوعیت کے واقعات اب زیادہ ہونے لگے ہیں۔ ماہرین اس کی وجہ یہ بتا رہے ہیں کہ ماحول میں جتنی زیادہ انرجی دستیاب ہو گی اتنا ہی شدید نوعیت کے موسمیاتی واقعات زیادہ ہوں گے، گلوب کا ٹمپریچر اب بڑھ گیا ہے اس کی وجہ سے شدید نوعیت کا موسم بار بار نمودار ہونے لگا ہے،ماہرین اسے کلائمیٹ چینج کہتے ہیں۔
پریشان ہونے کی بجائے تیاری کیجئے
بارش کے زیادہ ہونے سے ممکنہ نقصانات سے بروقت تیاری کر کے بچنا ممکن ہے اور زیادہ بارش کے فوائد سے بھی کئی ماہ پہلے منصوبہ بندی کر کے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، محکمہ موسمیات کا "ایگرو میٹرولوجی ونگ" ہر ماہ محکمہ زراعت کے ساتھ اپنی ایڈوائزری شئیر کرتا ہے اور اس برسات جیسے خاص حالات کے متعلق بھی ایڈوائزری فراہم کرتا ہے تاکہ محکمہ زراعت کاشتکاروں کو موسم کی متوقع صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لئے مناسب مشورے دے سکے۔ اس سال کاشتکاروں کو زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصلیں اگانے سے زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے اور جن فصلوں کے لئےزیادہ بارش نقصان دہ ہوتی ہے ان کو کاشت کرنے سے گریز بہتر ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: لیسکو کا سولر سسٹم میں نصب ہونیوالے گرین میٹرز پر پابندی لگانے کا فیصلہ