افغان وار کرائم اور میڈیا پریشر :آسٹریلیا کے 9 فوجی افسران کی خود کشی
Stay tuned with 24 News HD Android App
24 نیوز: افغانستان جنگ میں حصہ لینے والے آسٹریلوی فوجیوں سے متعلق ان کے اپنے ملک کی تفتیشی رپورٹ جب سے منظر عام پر آئی ہے تب سے دنیا بھر میں تہلکہ مچا ہوا ہے۔ایک تو افغانیوں کے ساتھ ہمدردی کی لہر دنیا بھر میں پیدا ہوئی اور دوسری جانب آسٹریلوی حکومت کو انصاف پرمبنی شفاف انکوائری کرنے کی مبارکباد بھی دی گئی جبکہ رپورٹ میں نامزد فوجیوں نے خود کشی کرنے کو زیادہ ترجیح دی اور کل 9افسران خود کشی کے مرتکب ہوئے ۔
تفصیلات کے مطابق یہ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سزاﺅں کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔جن جن اعلیٰ افسران کو رپورٹ میں مجرم ٹھہرایا گیا تھا انہیں ادارے سے نکالا گیااور ان کا کورٹ مارشل کر کے قرار واقعی سزائیں دی گئیں ہیں۔جب فوجی افسران کو وار کرائمز کا مرتکب ٹھہرایا گیا تو آسٹریلیا کے عوام نے بھی اپنے فوجی افسران کے خلاف نفرت کا اظہار کیا جس وجہ سے ان سزا یافتہ افسران نے خود کشی کرتے ہوئے اپنی جانیں لے لی ہیں۔
آسٹریلوی فوج کے مینٹل ہیلتھ ایڈووکیٹ کے مطابق ان افسران نے خود کشی میڈیا پریشر کی وجہ سے کی۔وار کرائم کی رپورٹ سے متعلق میڈیا میں اٹھنے والے سوالات کے بعد ہی افسران یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئے۔
آسٹریلین گورنمنٹ افغان وار کرائم کے شرمناک کیس سے متعلق نہایت سنجیدہ ہے جس وجہ سے اس نے ان سبھی افسران کو سزا دینے کا فیصلہ کیا تھا۔اس رپورٹ کے مطابق ہائی رینک کے25فوجی افسران نے 3درجن سے زائد بے گناہ افغانیوں کا قتل کیا تھا۔جس سے متعلق رپورٹ میں گھٹیااور بہیمانہ کے الفاظ استعمال کیے گئے۔اب ایسے موقعہ پر جب امریکہ افغانستان کی جنگ ہارتے ہوئے دم دبا کر وہاں سے بھاگ رہا ہے تو یہ آسٹریلوی فوج کے مورال کو اور گرانے کے لیے کافی ثابت ہوئی۔ تاہم نامزد فوجیوں نے خود کشی کرنے کو زیادہ ترجیح دی۔
ایک رپورٹ کے مطابق کل 9افسران خود کشی کے مرتکب ہوئے ہیں جن میں سے ایک خاتون افسر اور آٹھ مرد افسر شامل ہیں۔خود کشی کرنے والے افسران کی عمریں 20سے پچاس سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں ۔