پانچ سال قبل اغوا ہونیوالی لڑکی کے والدین عدالت میں رو پڑے
Stay tuned with 24 News HD Android App
5 سال سے اغوا کی جانے والی پندرہ سالہ لڑکی بازیاب نہ ہو سکی۔ والدین بیٹی کے نہ ملنے پر عدالت میں رو پڑے۔پولیس مجرموں کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور انہیں سب پتا ہے ۔لیکن جان بوجھ کر حیل و حجت سے کام لے رہی ہے۔مزید یہ کہ ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب نے عدالت نے لڑکی کی بازیابی کرانے کے لئے دو ماہ کی مہلت مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق:2015 میں ڈیرہ غازی خان سے اغوا کی جانے والی 15 سالہ لڑکی اسماء مجید کے کیس کی سماعت کے دوران اسماء کے والد نے رو رو کر دہائی دیتے ہوئے عدالت سے بچی بازیاب کرانے کی درخواست کی۔ جس پر ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب نے عدالت سے لڑکی کی بازیابی کرانے کےلیے 2 ماہ کی مہلت مانگ لی۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا، کہ انسانی حقوق کے مقدمات عدالت کےلیے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔اسماء مجید کی تلاش کے لیے چاروں صوبےمکمل تعاون فراہم کریں۔
ذرائع کے مطابق:سماعت کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں اسماکے والد عبدالمجید اور والدہ نے اشکبار آنکھوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بچی کو اغوا ہوئے 5 سال گزر گئے، لیکن اب تک بازیاب نہیں ہوسکی۔آخر پولیس کر کیا رہی ہے۔پولیس کو سب پتا ہے، لیکن کام نہیں کررہی۔ہم سادہ لوگ ہیں عدالت میں انگریزی میں کیا بات ہوئی ہمیں کچھ سمجھ نہیں آئی ۔بچی کے والدین نے دوران گفتگو عدالت سے بچی کی بازیابی کی درخواست بھی کی۔