( 24نیوز)ایران کے سب سے سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادے تہران کے قریب ہونے والے قاتلانہ ایک حملے میں جاں بحق ہوگئے ۔
ایران کی خبر رساں ایجنسی اور وزارت دفاع کے مطابق تین سے چار حملہ آوروں نے ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ محسن فخری زادے کی کار پر پہلے بم پھینکا او ر پھر فائرنگ کی ۔ دہشت گردوں اور ان کے محافظوں کے درمیان جھڑپ کے دوران فخری زادے شدید زخمی ہو گئے اور انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے،محافظوں کی فائرنگ سے حملہ آور مارے گئے۔مغربی انٹیلی جنس ایجنسیاں فخری زادے کو ایران کے خفیہ جوہری اسلحے کے پروگرام کا ماسٹر مائنڈ کہتی رہی ہیں۔ان کی موت کی خبر ایک ایسے وقت پر آئی ہے جب یہ تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ ایران زیادہ مقدار میں یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔ یورینیم کی افزودگی سول نیوکلیئر پاور جنریشن اور ملٹری جوہری اسلحے کے لئے اہم جز ہے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ دہشت گردوں نے ایک نامور ایرانی سائنسدان کی جان لی ہے۔پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ وہ جوہری سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل کا بدلہ لیں گے۔
یاد رہے 2010 سے 2012 کے درمیان چار ایرانی سائنسدانوں کو قتل گیا تھا اور ایران ان کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے۔اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو نے مئی 2018 میں ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق بتاتے ہوئے فخری زادے کا نام کا خصوصی طور پر لیا تھا۔
ایران کے ایٹمی پروگرام کے ماسٹر مائنڈ کو قتل کر دیا گیا
Nov 27, 2020 | 21:47:PM