غیر قانونی عمارات مسمار ۔۔ لالچ اور کرپشن کی سزا  بے قصور عام آدمی بھگت رہا ہے :ڈی این اے

Nov 27, 2021 | 11:06:AM

لاہور ( رپورٹ: ندیم انجم )  نسلہ ٹاور ، تجوری ہائیٹس اور دیگر غیر قانونی عمارات مسمار کرنے  سے ہزاروں مکینوں کی امیدیں بھی زمین بوس ہو گئی  ہے  جنہوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی ایک چھت حاصل کرنے میں لگا ددی    جبکہ سزا تو  بلڈرز  کو ملنی چائیے ، سزا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور  حکومت  کے وزیروں  کو ملنی چائیے  جن  کے لالچ اور کرپشن کی سزا  بے قصور عام آدمی بھگت رہا ہے  ان خیلالات کا اظہار  سلیم بخاری ، افتخار احمد ، پی جے میر اور جاوید اقبال نے  24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں  چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے   کراچی میں غیر قانونی  عمارات گرانے   کے  احکامات سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تجزیہ  پیش کرتے ہوئے کیا سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ جس کے سر سے اچانک چھت چھین لی جائے اس کے غم کا اندازہ  کوئی کر سکتا ہے  ، انہیں متبادل جگہ فراہم کرکے  دلاسہ سینے کی بجائے ان پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے اور لاٹھی چارج کیا گیا ، انہیں گرفتار کیا گیا  جو سراسر غلط ہے  پی جے میر کا کہنا تھا کہ   بلڈرز کی تنظیم آباد کی جانب سے بھی احتجاج کیا جا رہا ہے  اور انہوں نے  کراچی بھر میں کام بند کر دیا ہے  ، آباد ہی کے لوگوں نے     اداروں کو رشوت  دے کر غیر قانونی  پلازوں  اور سوسائٹیز کا جال   بچھا دیا  افتخار احمد نے سوال اٹھایا کہ اگر سندھ میں غیر قانونی  عمارات کو گرایا جا رہا ہے تو اسلام آباد میں بااثر افراد  کی ایما پر تعمیر کئے گئی  بڑے ٹاور  کا ریگولرائز  کس قانون کے تحت کیا گیا کیا  کراچی اور اسلام آباد کو قانون ایک دوسرے سے مختلف ہے  سلیم بخاری  کا کہنا تھا کہ  بلڈرز  کو جرمانے  کرکے  عمارات کو ریگولرائز کیا جا سکتا ہے    چیف جسٹس  پاکستان غیر قانونی عمارات کے خلاف  کارروائی ضرور کریں لیکن ان افراد کا بھی کٹہرے میں لائیں جنہوں نے  اربوں روپے کی کرپشن کی    ان کا گریبان پکڑ کر قرار واقعی سزا دینا  انصاف کا تقاضا ہے   جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کے متعلقہ اداروں میں کرپشن کا بازار گرم ہے   کسی نے  بلڈرز سے پوچھا کہ زمین کس کی ہے ، نقشہ منظور کیسے ہوا  ، کتنی منزلوں کی اجازت ہے اور کتنی تعمیر ہو رہی ہیں  لاہور ، کراچی سمیت ہر جگہ غیر قانونی تعمیرات  ہوتی ہیں  آپ پورے ملک میں بلڈنگز نہیں گرا سکتے  اربوں روپے کی  سرمایہ کاری  زمین بوس ہو جائے گی تو  تعمیراتی سیکٹر خوفزدہ ہوکرسرمایہ  نہیں لگائے گا  جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ  ہاؤسنگ سیکٹر کو مراعات دے کر سرمایہ کاری  کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے  ، افتخار احمد  نے چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے  ملٹری  کی زمینوں کے کمرشل استعمال کا نوٹس  پر کہا کہ  پلازے اور شادی ہالز  کی تعمیر کے حوالے سے سیکرٹری  دفاع نے عدالت کو مطمئن کیا ہے  کہ مستقبل  ملٹری  کی زمینوں پر کمرشل تعمیرات  نہیں ہوں گی   پینل نے  چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ  جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے  مریم نواز شریف اور احسن اقبال کے خلاف توہین  کی ایک درخواست پر فیصلے کو سراہا کہ  ریٹائرڈ چیف جسٹس کی توہین نہیں ہوتی  سلیم بخاری کا کہنا تھا  اس فیصلے کی روشنی میں   ریٹائرڈ  ججز  کے غلط فیصلوں  پر تنقید کا راستہ کھل گیاہے   جو خوش آئند ہے  غلط فیصلوں پر تنقید بھی ہونی چاہیے ، انہیں چیلنج  بھی ہونا چاہیے،واپس بھی ہونا چاہیے اور غلط فیصلوں پر ججوں کے خلاف  تادیبی کارروائی بھی ہونی چاہیے  پی جے میر کا کہنا تھا کہ تادیبی کارروائی  کےلیے اداروں کے اندر سسٹم موجود ہوتا ہے جس طرح عدلیہ میں سپریم جوڈیشن کونسل ہے  اگر ججز کے متنازعہ فیصلوں  پر باز پرس ہوتی تو افتخار چوہدری ، ثاقب نثار  سمیت کئی موجودہ اور سابق  چیف جسٹس  قانون کا سامنا کرتے  ، ڈی این اے میں تجزیہ کاروں  نے  وزیر خزانہ   شوکت عزیز کی جانب سے منی بجٹ لانے  اور نئے ٹیکس نہ  لگانے  کے بیان پر کہا کہ  حکومت کے وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں منی بجٹ  اور اضافی  ٹیکس نہ لگانے کی خوشخبری سنائی تھی پھر کتنے منی بجٹ آئے اور کتنے ٹیکس  لگائے گئی  خود حکومت کو بھی یاد  نہیں   مگر مہنگائی سے عوام کا بھرکس نکل گیا ہے  ، معیشت  کنٹرول کرنا  مشکل ترین  مرحلہ ہے  اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلانا حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

مزیدخبریں