کورونا فنڈ میں 40 ارب کی خورد برد۔ حکومت بے نقاب ۔ادارے فوری تحقیقات کریں۔ ڈی این اے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) کورونا کے دوران کاروبار معطل ہونے کے باعث عام آدمی کی زندگی جس اذیت میں گزری اس کے اثرات تاحال جاری ہیں کورونا فنڈ میں 40 ارب روپے کی خورد برد کے انکشاف سے تحریک انصاف کی حکومت بے نقاب ہو گئی ہے ۔نیب ، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں کو فوری طور پر اس رپورٹ پر تحقیقا ت کا آغاز کرنا چاہئے اور ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
ان خیالات کا ظہار 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کار حضرات سلیم بخاری ، افتخار احمد ، پی جے میر ، جاوید اقبال نے کیا سلیم بخاری کا کہنا تھا آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے ۔کورونا فنڈ ز کے 354 اعشاریہ تین ارب روپے کی چھان بین کے دوران زیادہ تر ریکارڈ غائب پایا گیا ، دستیاب ریکارڈ میں 40 ارب روپے کی خود برد ہے ، یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے دباؤکے باعث چھ ماہ بعد سامنے لائی گئی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں۔جنت مرزا کی بہن نے انڈین گانے پر ڈانس ریکارڈنگ کے دوران قریب کھڑےشخص کو تھپڑ مار دیا۔۔ ویڈیو وائرل
سلیم بخاری نے مزید کہا کہ رپورٹ کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز سے 133 ارب روپے کورونا ریلیف پر خرچ کئے گئے جن میں 25 ارب روپے کی بے ضابطگیاں پائی گئیں ۔انہوں نے حکومت کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ احتساب کا نعرہ لگا کر برسر اقتدار آنے والی حکومت کا بھی کڑا اور بے رحم احتساب ہونا چاہئے ،ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جائے ۔
پی جے میر نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ ان سب اداروں کے ذمہ داروں کا احتساب ہونا ضروری ہے جو کورونا کی وبا کے دوران اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد سے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے بدعنوانی میں ملوث رہے خاص طور پر جن اداروں پر یہ رقم تقسیم کرنے کی ذمہ داری تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اب اس پر تحقیقات نہ کی گئی تو ہمیں کسی بھی آفت یا وبا کے دوران عالمی اداروں کی امداد میں رکاوٹوں کا سامنا ہو سکتا ہے ۔غیر ملکی امداد کا 80 فیصد تو تنخواہوں اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں خرچ ہوتا ہے جبکہ 20 فیصد سے بھی کم رقم مجوزہ مقاصد پر خرچ ہوتی ہے۔ 2005 کے زلزلے کی امداد پر بھی سوالات اٹھے ۔ایرا کے ذمہ دار سپریم کورٹ کی انکوائری کا سامنا کرتے رہے اس کی حتمی رپورٹ نہیں آئی ۔
افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی ہے کہ زندہ لوگ بلکتے رہے اور بھاری رقوم مردہ افراد کے نام پر خرد برد کی گئی ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ رپورٹ آڈیٹر جنرل پاکستان کی ہے اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے کہ کورونا کی اذیت ناک صورتحال میں ان کا حق کس نے غصب کیا اور کیوں کیا ۔جاوید اقبال نے کہا کہ سب ادارے اور ان کے سربراہوں موجود ہیں انہیں تحقیقات کے دائرے میں لایا جائے اور حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے ورنہ حکومت کے خلاف شکوک و شبہات کو تقویت ملے گی اور احتساب کے سیاسی انتقام ہونے پر اپوزیشن کے ساتھ ساتھ عوام کا یقین بھی پختہ تر ہوتا جائے گا ، ان کا کہنا تھا کہ معاشی ابتری کی اس صورتحال میں کرپشن کا اتنا بڑا سکینڈل حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
پروگرام میں تجزیہ کاروں نے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی پر امید ظاہر کی کہ حکومت عوام کو ریلیف دے گی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے گی ، تجزیہ کاروں نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا۔ افتخار احمد نے کہا کہ تحریک طالبان کی شرائط اور مطالبات پر حکومت کے لئے عمل کرنا ناممکن ہے کیونکہ قوم نے 70 لاکھ سے زائدجانیں دہشت گردی کی جنگ میں قربان کیں ، آرمی پبلک سکول کے بچوں سمیت پولیس اور افواج پاکستان کی قربانیوں کو کیسے نظر اندازکیا جا سکتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں۔حافظ آباد،سگی بیٹی سے زیادتی کرنے والے باپ کو عدالت نے کون سی سزا دے دی،جانیے