(24نیوز)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارا دھرنا جاری ہے ہم نے اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پرامن کال دی۔
مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پرامن کال دی، ہم اپنے جائز حقوق کی بات کررہے ہیں، ہماری پارٹی کے ساتھ جبر کیا گیا ہے، ہمیں بانی پی ٹی آئی نے ڈی چوک جانے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا ہےکہ عمران خان نے کہا ہےکہ جب وہ کہیں گے تب دھرنا ختم ہوگا، تو یہ بات یاد رکھیں یہ دھرنا ابھی جاری ہے، یہ دھرنا عمران خان کے اختیار میں ہے، ہمارے دھرنے میں لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، ہمارے سیکڑوں لوگ شہید ہوئے، سیکڑوں کو گولیاں لگی ہیں، ہمارے ہزاروں کارکن گرفتار ہوئے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا ڈھائی سال سے ہماری جماعت کو ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمیں عدالتوں سے بھی انصاف نہیں مل رہا، ہمارا لیڈر جیل میں ہے، اس کی اہلیہ کو بھی جیل میں ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھا مجھ پر 9 مئی کے درجنوں مقدمات درج ہیں، کوئی ایک ویڈیو دکھا دیں جہاں میں ہوں، مجھ پر قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کی گئی، مجھے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی گئی، جس ملک کے وزیراعلیٰ کو انصاف نہ مل سکے تو عام آدمی کی کیا اوقات ہے، قوم پر گولیاں برسا کر انہیں غلام نہیں بنایا جا سکتا، یہ صوبہ اپنا حق اور اپنا مینڈیٹ لینا جانتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے احتجاج میں شریک ہونے والے پارٹی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کارکنوں پر تشدد کی ایف آئی آر اپنی مدعیت میں درج کرانے اور شہید ہونے والے ورکرز کے خاندانوں کیلئے فی کس ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا۔