پنجاب میں 60 روز کیلئے رینجرز طلب

Oct 27, 2021 | 20:15:PM
پنجاب رینجرز
کیپشن: پنجاب میں رینجرز طلب کرلی گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

     (24نیوز)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پنجاب میں 60 دن کے لئے رینجرز طلب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سندھ کی طرح رینجرز کو کہیں بھی تعینات کرسکتی ہے، ،ہم ملک کے حالات دیکھیں، ہم فرانس کے سفارت خانے کو بند نہیں کرسکتے ۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کو مذہبی تنظیم سے مذاکرات کیے اور 11 بجے رابطہ ہوا، چھٹی مرتبہ وہ اس دھرنے کی طرف آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر انہوں نے جلوس عید میلاد النبی نکالا تھا اور اس کو دھرنے میں تبدیل کردیا، اس کے باوجود بھی میں سیاسی ورکر ہوں اور چاہتا ہوں ملک میں امن ہونا چا ہئے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان پر بہت زیادہ دباو¿ ہے، غیر ملکی طاقتیں ہم پر پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہیں، غیر ملکی طاقتیں ہماری جوہری اور معیشت پر نظریں جمائے بیٹھی ہے، یہ ان کی چھٹی قسط ہے اور مجبوری کی حالت میں کہہ رہا ہوں کہ یہ اب عسکریت پسند ہوچکے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ سادھوکی میں انہوں نے کلاشنکوف سے پولیس پر فائرنگ کی، پولیس نہتی تھی، ان کے پاس لاٹھیاں تھیں، 3 پولیس جوان شہید ہوگئے اور 70 زخمی ہیں اور ان میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ حالات کی سنجیدگی اور گہرائی کو دیکھتے ہوئے آرٹیکل 147 کے تحت پنجاب رینجرز کو پنجاب حکومت کی درخواست پر 60 دن کے لئے کراچی کی طرح پورے پنجاب میں نافذ العمل کررہا ہوں۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کو سیکشن 5 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت 60 دن کے لیے اختیار دیتا ہوں، وفاقی کابینہ سے منظوری کے لئے سمری بھیج دی ہے، نوٹیفکیشن جاری کر رہا ہوں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اب بھی ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مسجد رحمت اللعالمین واپس چلے جائیں، ہم ناموس رسالت اور ختم نبوت کے بھی سپاہی ہیں لیکن ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، اگر ان کا ایجنڈا کچھ اور نہ ہوتا تو آج میں جو پنجاب کو شام 6 بج کر 35 منٹ پر امن وامان رینجرز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کر رہا ہوں، وہ نہ کرتا۔شیخ رشید نے کہا کہ میں نے صبح بھی ان سے کہا تھا کہ ملک کے حالات دیکھیں، ہم فرانس کے سفارت خانے کو بند نہیں کرسکتے اور ان کا سفیر یہاں نہیں ہے، ساری دنیا کے سامنے کہہ رہا ہوں ان کا سفیر یہاں نہیں ہے، وہ کہتے ہیں گوگل سے دیکھتے ہیں مجھے نہیں پتا گوگل سے کیسے دیکھتے ہیں ، اس سے ثابت ہوا ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے لیکن سیاست دان اپنے دروازے بند نہیں کرتا۔انہوںنے کہاکہ میں یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ بیمار اور ایمبولینس نہ جاسکے، اسکول بند ہوں، ان کا ہم سے وعدہ تھا اور ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں لیکن انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے دو دفعہ بلا کر سختی سے ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے حوالے سے ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کو سختی سے ہدایت کروں جبکہ باہر کے ممالک کے حوالے سے وزارت خارجہ سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ مولانا فضل الرحمن کا نام احترام سے لیتا ہوں اور لیتا رہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن ملک کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ ان کو آگے کرکے یہ سمجھ رہے ہیں یہ حکومت کی رٹ چیلنج ہوجائے گی اور حکومت کہیں جارہی ہے تو حکومت کہیں نہیں جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ جس تنظیم کو ہم نے کالعدم قرار دیا ہے، ان کے جو لوگ دیکھ رہے ہیں وہ سمجھنے کی کوشش کریں، یہ نہ ہو کہ ان پر بین الاقوامی پابندی لگ جائے اور وہ دہشت گردوں کی عالمی تنظیم میں آجائیں۔ انہوںنے کہاکہ پھر ان کے لوگوں کے کیسز ہمارے بس میں نہیں ہوں گے، یہ ساری باتیں میں نے ان کے ساتھ کیں اور ابھی تک کر رہا ہوں، باوجود اس کے کہ میں نے کابینہ میں یہ صورت حال پیش کی ہے تو لوگ سمجھتے ہیں میں بہت زیادہ لچک دکھا رہا ہوں۔شیخ رشید نے کہا کہ یہ میری سیاسی سوچ ہے کہ معاملات اور ان کے دروازے بند نہ ہوں لیکن میں مجبور ہوں، جب پولیس کے 3 جوانوں کی لاشیں کلاشنکوف اور آٹومیٹک رائفل استعمال کریں گے اور پولیس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں تو وہ لاٹھیوں اور آنسو گیس سے کیسے مقابلہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس لئے میں نے پنجاب رینجرز کو صوبے کے امن وامان کے لئے پورے پنجاب میں 60 دن کے لئے صوبائی حکومت کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ جہاں چاہیں پنجاب رینجرز کو استعمال کریں اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 5 کے اختیارات بھی حکومت پنجاب کو دیتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں یہ نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کی جان و مال سے اس طرح کھیلا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے معاہدہ کیا اور اس پر ہمارے دستخط ہیں، جس پر ہم قائم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میں کبھی اس تنظیم کے ساتھ شامل نہیں رہا، نہ ان کے جلسے میں گیا اور نہ جلوس میں شریک ہوا۔لال مسجد آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جانوں کے جانے سے کوئی خوشی نہیں ہوتی لیکن حکومتیں بالآخر رٹ قائم کرتی ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق واپس نہیں جائیں گے تو پھر ملک میں بدامنی کی جو صورت حال ہوگی، پڑھے لکھے لوگ سمجھتے ہیں کہ چھٹی دفعہ آرہے ہیں، مذہب کے جھنڈے تلے آرہے ہیں، جذباتی نعروں سے گریز کریں اس ملک پر ذمہ داری کا وقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیوزی لینڈ کیخلاف بہترین پرفارمنس ۔۔۔حارث رؤف کو ایوارڈ مل گیا