عمران خان واپس اسمبلی میں جاسکتے ہیں؟ ماہرین نے بڑا دعویٰ کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)عمران خان لانگ مارچ کیلئے اتنے بے تاب کیوں ہیں؟ کیا عمران خان کا لانگ مارچ محض اس لیے ہے کہ فوری الیکشن کا اعلان ہو جائے؟ یا عمران خان کچھ اور چاہتے ہیں ؟ تجزیہ کاروں نے کچا چٹھا کھول کے رکھ دیا ۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سیاسی امور کے ماہرین نے ان سوالات پر مختلف رائے دی ہے، پروفیسر حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ عمران خان کے ممکنہ لانگ مارچ کا نتیجہ کیا نکلے گا، کچھ کہا نہیں جا سکتا، مگر پاکستان کے سیاسی نظام میں غیر یقینی بڑھ جائے گی۔ تاہم عمران خان اس لانگ مارچ سے فوری انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ اُن کے کچھ پیش نظر نہیں۔
ڈاکٹر سید جعفر احمد کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ محض سیاسی دباؤ ہے۔ اس دباؤ کے نتیجے میں اپنے لیے کوئی راستہ ڈھونڈنا ہے۔ عدالتیں کہہ سکتی ہیں، استعفے منظور نہیں ہوئے، پارلیمان واپس جائیں۔ اس طرح فیس سیونگ مل جائے گی، تاہم الیکشن کی کوئی تاریخ بھی مل سکتی ہے۔
سینئر تجزیہ کار اور صحافی اویس توحید کا خیال ہے کہ عمران خان کے پاس ایک راستہ پارلیمان کا ہے۔ عدلیہ کی جانب سے اِن کو یہ راستہ دکھایا جا رہا ہے۔ عدالت کہہ چکی ہے کہ آپ پارلیمان میں آ کر سیاست کریں مگر خان صاحب یہ راستہ اختیار نہیں کریں گے۔
میاں نواز شریف کی وطن واپسی کی راہیں آسان
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسحاق ڈار کی ’باعزت واپسی‘ ایک واضح اشارہ تھا کہ عمران خان کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے اندر سپیس سکڑ چکی ہے اور میاں نواز شریف کے وطن واپس آنے کی راہیں آسان ہوتی جا رہی ہیں۔عمران خان کا ایک اضطراب یہ بھی ہے کہ اس سارے عمل کو اگر ایک نئی ’سیاسی انجینیئرنگ‘ سے تعبیر کیا جائے تو یہ مسلم لیگ ن کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ نئے تشکیل پاتے سیاسی منظر نامے میں صاف ظاہر ہے کہ عمران خان کے لیے سپیس سکڑ چکی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اپریل کے بعد سے احتجاج اور لانگ مارچ کا ایک سلسلہ چل رہا ہے۔ عمران خان کو اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد لوگوں کی جانب سے جو سپورٹ ملی ہے، وہ اُس سپورٹ کو برقرار دیکھنا چاہتے ہیں اور عوام کی سپورٹ سے ملکی اداروں کو پسپا کرکے سپیس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔عمران خان کے حق میں 2011 سے فضا سازگار چلی آرہی تھی جو 2021تک رہی، جس کے وہ عادی ہو چکے تھے، اب فضا سازگار نہیں رہی۔ رکاوٹیں بڑھ چکی ہیں۔ سازگار فضا واپس نہیں آ سکتی، اس لیے بے چینی بھی ہے۔
یاد رہے پی ٹی آئی جمعہ کو لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کررہی ہے،جمعہ کا روز لاہور میں گزرے گا جبکہ ہفتہ کی صبح لانگ مارچ کے شرکا ء اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے۔