(24نیوز)وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ 77سال قبل آج کے دن بھارت نے سری نگر پر اپنی افواج اتاریں اور جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیااور کشمیری عوام کی خودارادیت کی جائز خواہش کو دبایا ہے, بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
27 اکتوبر ک1947 کے سیاہ ترین دن کے حولاے سے جاری کردہ پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے لوگوں نے گزشتہ 77 سالوں میں ان گنت مشکلات کا سامنا کیا ہے تاہم ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کو حاصل کرنے کا ان کا عزم اب بھی اتنا ہی پختہ ہے جتنا کہ 1947 میں تھا،آج کے دن میں کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی مسلسل جدوجہد میں دی گئی قربانیوں کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں,بلاشبہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت 5 اگست 2019 سے IIOJK پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے یکے بعد دیگرے اقدامات کر رہا ہے,بھارت کے مذموم عزائم کا مقصد IIOJK کی متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچانا اور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے ان کے جمہوری حق سے محروم کرنا ہے,آج کشمیری عوام اپنی روزمرہ کی زندگی اور معاش پر سخت ترین اور تکلیف دہ پابندیاں برداشت کر رہے ہیں,سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے, بھارتی قابض افواج انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہی ہیں تاہم یہ جابرانہ اقدامات کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی تڑپ کو کم نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ میں نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں یہ ایک بار پھر یہ واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام جموں و کشمیر کے تنازعہ کا پرامن حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عملدرآمد سے ممکن ہے,بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ اپنے جابرانہ ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو دبا نہیں سکتا۔
شہباز شریف کا مزید کہناتھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کیا ہے,پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کے حتمی حل تک ان کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
صدر مملکت نے بھی اس موقع پر اپنا پیغام جاری کیا ہے، صدر پاکستان آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ27 اکتوبر 1947 ءجنوبی ایشیا کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے , آج کے دن بھارت نے جموں و کشمیر پر قبضے کے لیے فوج کشی کی،گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی غیر قانونی طور پر زیرِ تسلط جموں و کشمیرکے عوام بھارتی افواج کے وحشیانہ جبر کو برداشت کر رہے ہیں، گزشتہ برسوں میں بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کے سب سے زیادہ عسکریت زدہ علاقوں میں سے ایک میں بدل دیا ہے، اب تک ہزاروں بے گناہ کشمیری شہید ہو چکے ہیں ،کشمیریوں کی اصل قیادت پابند سلاسل ہے جبکہ مقامی میڈیا کو بڑے پیمانے پر سنسر کیا جاتا ہے۔
صدر مملکت کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بارہا منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کے حق ِخودارادیت کی توثیق کر چکی ہے۔ اس کے باوجود ، بھارت ان قراردادوں کی خلاف ورزی اور کشمیریوں کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کرتا آیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 ءکے بعد ، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اس کے آبادیاتی اور سیاسی منظر نامے کو بدلنے کے اقدامات سے اپنے قبضے کو مزید مستحکم کیا ہے۔ یہ کارروائیاں کشمیریوں کی تحریک ِآزادی کو دبانے اور بھارتی قبضے کو مضبوط کرنے کی ایک وسیع حکمت ِعملی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ان جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری عوام اپنی آزادی کی جدوجہد پر قائم ہیں۔ ہم بھارت کے جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں اور کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کے لیے اپنی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔
صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ مشرق ِوسطیٰ میں ہونے والی حالیہ پیش ِرفت اس بات کی واضح یاد دہانی ہے کہ دیرینہ تنازعات کو حل طلب نہیں رہنا چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں اور تنازعات کو نظر انداز کرنا دیرپا امن کی ضمانت نہیں۔ کشمیریوں کی تین نسلیں عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کی جانب سے ان کا حق ِخودارادیت دلانے کی منتظر ہیں۔ دنیا اب اپنی ذمہ داری کو مزید نظر انداز نہیں کر سکتی۔
آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے، کشمیریوں کی مشکلات کو کم کرے اور اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ان کے حق ِخود ارادیت کے حصول تک کھڑا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل نو ، جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر رکن ہونگے