ذہنی معذور لڑکی سے زیادتی کے جرم میں 12سال قید کی سزا پانے والا ملزم 9 سال بعد بری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)ذہنی معذور لڑکی سے زیادتی کے جرم میں 12سال قید کی سزا پانے والا ملزم 9 سال بعد بری ہوگیا۔
تفصیلات کےمطابق لاہور ہائیکورٹ نے ڈی این اے کی بنیاد پر ریپ کے ملزم کو سزا کے فیصلے کے 9 سال بعد بری کر دیا ۔لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کے ملزم کو 12سال قید کی سزا دینے کا فیصلہ 9 سال بعد کالعدم قرار دے دیا ۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے ملزم عرفان عرف عمرا ن کی سزا کے خلاف اپیل پر 12 صفحات کا فیصلہ جاری کیا۔
ڈی این اے نہ صرف مجرم کو پکڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ معصوم کی بے گناہی میں بھی مدد دیتا ہے.یہ فیصلہ کیس کی ناقص تفتیش اور عدالت میں شہادت کی ناقص چانچ پرکھ کی مثال ہے. فیصلہ میں کہا گیا کہ جب فرانزک سے پتہ چل گیا کہ لڑکی اور کپڑوں سے ملنے والے نمونے عرفان کے نہیں تو کیس ختم ہو جانا چاہیے تھا. عدالت نمونوں کے فرانزک سے پتہ چلا کہ یہ عرفان کے نہیں کسی اور کے ہیں. فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کیس کا سب سے اہم ثبوت ڈی این اے تھا جو استغاثہ کے خلاف جاتا ہے.اصل مجرم کو پکڑنے کی بجائے ایک معصوم کو ٹرائل اور سزا کی اذیت سے گزارا گیا. فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سو مجرم چھوٹ جائیں لیکن کسی بے گناہ کو سزا نہیں ملنی چاہیے. ڈی این اے کی رپورٹ نیگٹو تھی لیکن ٹرائل کورٹ نے اس پر کچھ نہیں لکھا. ٹرائل کورٹ کے اس رویے سے ہونے والی سزا آئین میں دئیے گیے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے.
یا د رہے کہ کبیروالہ کے عرفان کو ذہنی معذور لڑکی سے زیادتی کے الزام میں 2012 میں 12 سال کی سزا ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:سنوکر کلب میں جھگڑا۔۔دوست کے ہاتھوں دوست قتل