گورنمنٹ کالج ، تعلیمی درسگاہ سے سیاسی درسگاہ بن گئی !

تحریر :عامر رضا خان 

Sep 27, 2022 | 14:21:PM

Amir Raza Khan

میں، بقول وائس چانسلر گورنمنٹ کالج لاہور اصغر زیدی کے ایک چھوٹے ذہن کا بندہ ہو ں ،سوچ بھی محدود ہے اور میں  کبھی اپنی سوچ کو گورنمنٹ کالج سے باہر نہیں نکال پایا ،میں اپنی مادر علمی کو کبھی بھولا نہیں کبھی ایک دن کے لیے بھی اس کی یادیں میرے ذہن سے گُم نہیں ہوئیں ، ہاں میں ایک چھوٹے ذہن کا بندہ ہوں میرے اس چھوٹے سے دماغ میں  گورنمنٹ کالج کو لیکر ایک طوفان برپا ہے بہت بڑا طوفان کہ اب اس علمی درسگاہ کو سیاسی درسگاہ بنانے کی کوشش کی جارہی۔ اس درسگاہ نے  اقبال و فیض جیسی فکر کے لوگ دئیے ۔جس درسگاہ  نے ایسے افراد تیار کیے جنہوں نے نوبل انعام سے لیکر اس ملک کے وزیر اعظم ، سفراء ، انتظام کار ،پولیس افسران دئیے اس کی در و دیوار نے یہاں  علمی  و فکری مباحثوں کی گونج سُنی ،اس کے سوندھی گارڈن کی خوشبو یہاں رہنے والوں کے الفاط و تہذیب سے آج بھی چھلکتی ہے اس کالج سے نکلنے والوں کے پاس تو ایک ہی فحر ہوتا ہے کہ وہ "راوین" ہے۔

یہ وہ میڈل ہے جو سینے پہ سجائے یہاں کہ طالبعلم ہمیشہ اس کی یادوں میں گُم رہتے ہیں، میں نے آج سے چھبیس سال پہلے اس کالج کو بطور طالبعلم الوادع کہا لیکن ذہن کا چھوٹا پن آج بھی اسی کالج کا طواف کرتا نظر آتا ہے ۔ یہ سطور لکھنے کا صرف ایک مقصد ہے کہ ہم اپنی اس عظیم درسگاہ کو سیاسی اثر سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں لیکن شاید موجودہ وسیع القلب اور وسیع الذہن وائس چانسلر صاحب گورنمنٹ کالج کی روایات سے صحیح طرح واقف نہیں ہیں، اس کالج کی روایت رہی ہے کہ یہاں کبھی سیاست کا عمل دخل نہیں ہونے دیا گیا ،ضیا الحق صاحب کے دور میں جب سیاسی جماعتوں کی مسلح  سٹوڈنٹ یونینز کا ہر طرف تہلکہ تھا کوئی کالج کوئی یونیورسٹی اس غنڈہ گردی سے محفوظ نہیں تھی، پشاور سے کراچی تک تمام سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کو سٹوڈنٹ یونین کے نام سے پہچانا جاتا ہے اس دور میں جب کسی طالبعلم کی عزت و مال اور ہوسٹل ان سے محفوظ نہ تھے ،اس دور میں بھی گورنمنٹ کالج لاہور میں روایات کی دیوار اتنی پختہ اور بلند تھی کہ اُس نے اس سیاسی شر انگیزی کو روکے رکھا اور راوئینز کے نام سے  سٹوڈنٹ  یونین یہاں طلبا کی فلاح کا کام کرتی رہی لیکن  شاید اُس دور کے استاد اور طالبعلم میری جیسی ہی چھوٹی ذہنیت کے حامل تھے ۔

ضرور پڑھیں :اسحاق ڈار، معاشی جادوگر کے کرتب شروع ہوگئے  
ان تمام باتوں کو لکھنے کا مقصد وہ سیاسی جلسہ ہے جسے پیر کے روز اوول گراونڈ میں منعقد کیا گیا اسمبلیوں سے شکست خوردہ جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان صاحب کے لیے سرکاری پیسے پر جلسہ کا انعقاد کیا گیا اور ادارے کے وائس چانسلر دھڑلے سے سیاسی جماعت کے شو میں نہ صرف خود شریک ہوئے بلکہ ذرائع کے مطابق وہاں طالبعلموں کی حاضری بھی لگائی گئی سیاسی جلسے نے اپنا ماحول باندھا الزام تراشی اور وہم و اندازوں بھری تقریربھی کی گئیں اور یوں ایک صدی سے زائد عمر کے حامل اور اس تعلمی درسگاہ کو سیاستدانوں کی چراہ گاہ بنادیا گیا ایک ایسی چراگاہ کہ جس میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے سیاستدان ناپختہ ذہنوں کے حامل نوجوانوں کا شکار کریں گے ۔

یہ بھی پڑھیں :کیا نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بنیں گے؟
میرا سوال ہے جناب وی سی صاحب سے کہ کیا عمران خان صاحب اولڈ راوئین ہیں کہ انہیں دعوت دی گئی ؟ کیا آج کے بعد ٹی ایل پی کے سعد رضوی ، ن لیگ کے رانا ثنا اللہ ، جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمان  سمیت تمام سیاسی قائدین کے جلسے اوول گرائونڈ میں منعقد کیے جائیں گے؟ اگر آپ کا جواب ہاں  میں ہے تو میں بالا سطور پر معزرت خواں ہوں معافی طلب کرتا ہوں لیکن اگر آپ کا جواب نفی میں ہے تو مجھے افسوس ہے کہ آپ کو اس عہدے کی عزت و توقیر کا بھی خیال نہیں، مستقبل کی اچھی نوکری کے وعدوں پر تو گورنمنٹ کالج کی عزت و توقیر کو دائو پر نہیں لگایا جاسکتا آپ ہم جیسے اولڈ راوئینز کو چھوٹے دماغ والا کہیں یا کچھ اور لیکن ہم چھوٹے کردار اور چھوٹے ضمیر کے حامل ہرگز نہیں ہیں ۔

مزیدخبریں