( ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ میں جڑانوالہ سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر سماعت ہوئی،لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ قرآن پاک کے مصدقہ ترجمے کی اشاعت کے معاملے پر وفاقی حکومت سنجیدہ نہیں ہیں۔
قرآن پاک کے مصدقہ ترجمے کی اشاعت کے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق درخواستوں پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے کی،دوران سماعت عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کے وکلا کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کریں گے وہ عمل درآمد کے متعلق بیان ریکارڈ کرائیں۔
جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیئے ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس حکم پر عمل درآمد کرائیں گے، جو جتنے مرضی روڑے اٹکائے، عدالتی حکم پر عمل درآمد کرائیں گے،ایڈیشنل آئی جی پنجاب پولیس شہزاد سلطان سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ پیش کی۔
حکومت کی طرف سے مفصل تحریری جواب جمع نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیا یہاں سیر کرنے آئے ہیں آپ کو معلوم نہیں تھا کہ آج سماعت ہے، 8 ماہ ہو گئے ہیں جواب کیلئے مہلت مانگی جا رہی ہے،جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت پر پرنسپل سیکرٹری اور دیگر افسروں نے یقین دہانی کروائی تھی، موجودہ نگران حکومت کیا کر رہی ہے،کیا ان کے علم میں نہیں، ایسا لگتا ہےکہ وفاقی حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں لیکن ایسا نہیں ہو گا۔
جسٹس شجاعت علی خان نے کہا کہ ہم وزیراعظم کو طلب کر کے پوچھ لیتے ہیں وہ عدالتی حکم پر عمل درآمد چاہتے ہیں یا نہیں،عدالت نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کی کارکردگی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا ہمیں بتائیں،کیا مسئلہ ہے، میں اس میں بہت پریشان ہوں۔
ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے بتایا کہ کچھ ملزموں کو گرفتار کر کے چالان کئے، جس پر عدالت نے کہا آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو معاملہ دیکھنا چاہیے، کیا 26 یا 27 کی تاریخ ڈال دیں، افسروں کو بتانا چاہیےکہ وہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔