(24 نیوز ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ طاقت حاصل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور وہ طاقت اسلام کی طاقت ہونی چاہیے ۔
مدرسہ تعلیم القرآن میں ختم نبوت شہدائے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ لوگوں کے جان مال کا تحفظ کریں ،قانون سازی بھی جان و مال کے تحفظ کی خاطر کی جاتی ہے ،امن انسانی حقوق کے تحفظ کا نام ہے ،ان کا مزید کہنا تھاکہ میرے لئے دارلعلوم تعلیم القرآن آنا سعادت سے کم نہیں،دارلعلوم تعلیم القرآن شیخ العلماء مولانا غلام اللہ کا ایک شاہکار ہے،دنیا میں جو اللہ کی نعمتیں ہیں مومنین کے لئے ہیں،آج ہماری وہ حالت ہے ہم غاصب سے بھیک مانگ رہے ہیں ۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھاکہ آج کہا جارہا ہے کہ ختم نبوت مسئلہ خالص دینی مسئلہ ہے اسکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ،اگر علماء پارلیمنٹ میں۔نہ ہوتے تو آپ کیسے کہتے کہ ہمارا آئین اسلامی ہے،
تبلیغ عام شخص کو دین کی جانب راغب کرنے کی تحریک ہے،بس مولوی سیاست نہ کرے اگر کرے تو ن لیگ پیپلز پارٹی یا کسی اور کی سیاست کرے،سیاست تو ابو جہل فرعوں بھی کرتا تھا ،دنیا دار اور دین دار کی سیاست میں فرق ہے ،اللہ نے بھی فرمایا کہ جس کے دل میں دنیا بھری ہے اسکے پیچھے مت چلو،یہ راستہ سخت اور اذیت والا راستہ ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ اج بھی بہت سے لیڈر بغیر وضو کے نماز کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں یہ ہیں آپ کے حاکم،سپریم کورٹ میں ختم۔نبوت کے کیس میں چاہتے تو وکیل کو پیش کر سکتے تھے،سب دوستوں نے کہا آپ نے ضرور عدالت جانا ہے میں نے کہا میں ساری زندگی عدالت نہیں گیا ،دوستوں کے کہنے ہر سپریم کورٹ پہنچا اللہ نے عزت رکھی اور مسئلہ حل ہوا،لاہور میں ختم نبوت کانفرنس میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوا پوری نسل نے ثابت کیا کہ اس پلیٹ فارم پر ہم ایک ہیں،طاقت حاصل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے طاقت اسلام کی طاقت ہونا چاہیے ،ہم آج یہودیوں کے سامنے جھک رہے ہیں ۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہ یہودی ہیں جنہیں خیبر سے ہم نے نکالا ،اسرائیل ناسور کی صورت میں عرب کے سینے پر ہے ،اسرائیل پاکستان کے قیام کے ایک سال بنا بانی پاکستان نے کہا تھا اسرائیل ناجائز بچہ ہے ،آج بابائے قوم کی بات کیوں نہیں کی جاتی ،فلسطین میں پچاس ہزارسے زائد لوگ شہید کر دیئے گئے ،امریکہ اور نیٹو ممالک سرائیل کی سپورٹ کررہے ہیں،ان کے ہاتھوںسے مظلوموں کا خون ٹپک رہا ہے ،پہلے تم نے کہا کہ عراق میں خطرناک ہتھیار ہیں پھر اپ نے اپنی غلطی تسلیم کی پھر بھی صدام کو پھانسی دی ،امریکہ اسرائیل کو خطرناک مہلک ہتھیار دے رہا ہے ،میرے پاس کچھ لوگ آئے کہ افغانستان میں خواتین کو تعلیم کا حق نہیں دیا جارہا ،میں نے کہا خواتین کی تعلیم کی بات کرتے ہو مگر فلسطین میں ظلم تمہیں نظر نہیں آتا،فلسطین کے معاملے پر مسلم حکمران گونگے بنے بیٹھیں ہیں،ہم صرف مسلمان رہ گئے ہیں ظاہری مسلمان ہیں مگر اندر سے کھوکھلے ہیں۔
اپنے خطاب میں سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حماس حکومت نہیں تنظیم ہے،ایک تنظیم نے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کر دیا ،کچھ گماشتے ٹی وی پر آ کر کہتے تھے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا وقت کی ضرورت ہے ان کے منہ توڑ دینا چائیے۔