سیاحت میں پاکستان کا 101 نمبر، سیروتفریح کیلئے امن اور سازگار ماحول ضروری
روزینہ علی
Stay tuned with 24 News HD Android App
گھومنے پھرنے سیاحت کے دلدادہ افراد کیا جانتے ہیں کہ 27 ستمبر کو سیاحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے، پاکستان کا کونا کونا اتنا خوبصورت ہے ایسے سحر انگیز مناظر ہیں کہ دلکش مقامات کی سیر کرنے کو دل کرتا ہے ملکی سیاحوں کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں کی بھی بڑی تعداد پاکستان کا رخ کرتی ہے، غیر ملکی سیاح پاکستان آئیں تو اسلام آباد کی مارگلہ ہلز میں کچھ لمحے گزار کر شمالی علاقہ جات کی طرف چل پڑتے ہیں، اونچے سنگلاخ دراز قد پہاڑ، آبشاریں، جھرنے، ندیاں یہ سب شمالی علاقہ جات کی سحر انگیزی بڑھا دیتے ہیں۔
گلگت بلتستان، اسکردو، ہنزہ چترال، ناران، کاغان سب سے زیادہ سیاحت کا مرکز ہیں، پُر خطر راستوں پر جیسے جیسے آگے بڑھیں آنکھوں کو ٹھنڈک دل کو راحت ملتی ہے، خیر سیر سپاٹوں کی بات بھی مزید کر لیتے ہیں اپنے تجربات بھی بتا دونگی مگر اس سال 2024 میں سیاحت کے ساتھ موضوع ہے امن،، امن ہوگا تو سیاحت بھی بڑھے گی اگر امن نہیں ہوگا حالات کشیدہ ہونگے تو نہ سیاحت کو فروغ ملے گا نہ معیشت پروان چڑھے گی..
بہت تشویش ہوئی مجھے یہ جان کر کہ پاکستان میں اتنی زیادہ سیاحت کا ہونا غیر ملکیوں کا آنا خوشی خوشی واپس جانا ڈاکومنٹریز اور کئی یادوں کا خزانہ موبائل کیمرا میں سمیٹ کر ان پر تحریں لکھنا اور بتانا کہ بحفاظت ہم گھوم آئے کوئی خطرہ نہیں، امن یے سکون ہے لیکن پھر بھی پاکستان سیاحت میں 119 ممالک میں 101 نمبر پر یے اور یہ میں نہیں کہہ رہی بلکہ ٹریول اینڈ ٹورازم ڈویلپمنٹ انڈیکس 2024 کا ڈیٹا ہے، 101 نمبر کے ساتھ پاکستان کا سیاحت میں اسکور 3 اعشاریہ 41 ہے، اس سیاحت سے پاکستان ٹریول اینڈ ٹورازم سیکٹر نے 2023 میں جی ڈی پی میں 5 اعشاریہ 8 فیصد یعنی پاکستان 5 اعشاریہ 59 ٹریلین کا اپنا حصہ ڈالا،، اور امید کی جا رہی ہے کہ 2024 کے اختتام تک جی ڈی پی کا یہ شیئر بڑھ کر 6 اعشاریہ 1 فیصد ہوگا یعنی پاکستانی 5 اعشاریہ 91 ٹریلین کا اضافہ متوقع ہے، پاکستان ٹورازم پروفائل 2024 کی رپورٹ کے مطابق بزنس انوائرمنٹ میں پاکستان 97 نمبر پر ہے، سیفٹی اور سیکیورٹی میں پاکستان کا نمبر 106 ہے،، یہ 106 نمبر پڑھ کر بھی بہت حیرت ہوئی مجھے لیکن میری حیرت اپنی جگہ جو حالات جو کشیدگی کا ماحول اکثر و بیشتر ہوتا ہے اس سے پاکستان کا سیاحت کا شعبہ بہرحال متاثر تو ہوتا ہے..
گلوبل ٹیررازم 2024 کے انڈیکس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ برس کے دوران کسی بھی ملک سے زیادہ 490 اٹیک ہوئے اور اس طرح پاکستان کو 163 ممالک میں سے 4 نمبر پر رکھا گیا لیکن گلوبل پیس (امن) انڈیکس کہتا ہے کہ پاکستان کی امن میں دو درجے ترقی ہوئی اور 163 ممالک میں سے 142 سے 140 نمبر پر آیا،، صحت اور صفائی ستھرائی میں پاکستان کا نمبر 100 بتایا گیا ہے، ہیومن ریسورس اور لیبر مارکیٹ میں پاکستان کا نمبر 109 بتایا گیا ہے، 2024 کا انڈیکس یہ بھی بتاتا ہے کہ اکنامک فریڈم میں پاکستان 184 ممالک میں 147 نمبر پر ہے..
اس ڈیٹا پر غور کیا جائے تو پاکستان کو معاشی ترقی میں کامیاب کرنے کے لیے صرف اداروں کی ذمہ داری نہیں شہریوں کی عوام کی بھی ذمہ داری ہے، اگر حالات میں بگاڑ پیدا کر کے ایسی صورتحال پیدا کی جائے گی جس سے کوئی بھی پاکستان آنا پسند نہیں کرے گا تو نقصان کس کا ہوگا؟؟ کسی ایک فرد کا نہیں پورے پاکستان کا.
یہاں یہ بھی ذکر کرنا ضروری ہے کہ صرف غیر ملکی سیاح اجتناب نہیں کرتے بلکہ ملکی سیاح بھی گریز کرتے ہیں کہ ایسی جگہ نہ جائیں جس سے اپنی جان خطرے میں پڑ جائے، اسکی ایک چھوٹی سی مثال ملکہ کوہسار مری کی ہے جہاں سیاحوں کو تنگ کیا جاتا تھا لڑائی جھگڑے ہوتے تھے تو بیشتر سیاح جو مری جانا پسند کرتے تھے انہوں نے مری سیاحت کا خیال چھوڑ دیا تو حالات کو بہتر رکھنا صرف سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری نہیں علاقہ مکینوں کی بھی ذمہ داری ہے، اب جیسے کہ کشیدہ حالات کے باعث سوات کی جانب گھومنے پھرنے کے شوقین افراد کا رجحان تھوڑا کم ہوا، اگر بیرون ممالک کی طرف دیکھیں تو روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ نے روس میں سیاحت کو ذوال پذیر کیا، کیونکہ سیاحت سے سکون بھی تب ہی میسر آتا ہے جب یہ اطمینان ہو کہ یہ سفر بحفاظت اچھے ماحول کے ساتھ مکمل ہوگا.
خیر تو اب امن قائم رکھنا تو ضروری ہے لیکن ٹیکنالوجی کا ہونا بھی ضروری ہے، جدید دور ہے،ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے ہر کوئی فوراً فوراً ریلز بنا کر اپلوڈ کرنا چاہتا ہے، پوڈ کاسٹ ہو یا وی لاگ سیاح چاہتے ہیں بس جلدی سے اس کو پوسٹ کیا جائے لیکن بیشتر سیاح نیٹ ورک کی وجہ سے مایوس ہو جاتے ہیں، ٹریول اینڈ ٹورازم انڈیکس 2024 کے مطابق 2024 کے آغاز سے پاکستان کے تقریباً 128 ملین افراد کو انٹرنیٹ سروس میں خلل کا سامنا کرنا پڑا، جب انٹرنیٹ نہیں کام کرے گو تو یقیناً سیاحوں کو اپنے پیاروں سے رابطہ کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ضرورپڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے
یہ تو انڈیکس رپورٹ کا ڈیٹا ہے اب ذرا بات کرتے ہیں سیاحت کی تو پاکستان میں سیاحت کے بے شمار مواقع ہیں، کراچی سے خیبر پھر گلگت بلتستان اور کشمیر پورا پاکستان بھرا پڑا ہے قدرتی خزانے سے،، کراچی میں سمندر کی بیقرار موجیں سیاحوں کو ایسے اپنی طرف کھینچتی ہیں کہ آپ اگے بڑھنے والی تیز لہروں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں اگر آپ سمندر کی سیر کے لیے جائیں اور سی ویو سے ہٹ کر ذرا کسی بحری جہاز کسی یاٹ میں یا چھوٹی سی کشتی میں بیٹھ کر اگے بڑھیں تو کناروں پر لگے مینگروز کے درخت بہت خوبصورت لگتے ہیں ایک طرف جہاں یہ مینگروز کے درخت سمندر کی دلکشی بڑھاتے ہیں وہیں یہ ایک حفاظتی دیوار کا کام بھی کرتے ہیں یعنی اگر ان درختوں کو کاٹ دیا جائے تو کراچی ختم ہو جائے گا انڈس ڈیلٹا ختم ہو جائے گا، کراچی سے اگر اسلام آباد کی طرف آئیں تو یہاں دامن کوہ، شکر پڑیاں، راول جھیل، شاہ فیصل مسجد، کی سیر کی جا سکتی ہے، اور اتنا ہی نہیں قدیمی کئی سو سال پرانی غاریں بھی آپ دیکھ سکتے ہیں شاہ اللہ دتہ کے مقام پر جا کر، اسلام آباد سے اگر آگے مزید ٹھنڈے مقامات پر وقت گزارنا چاہیں تو مری کا رخ کر سکتے ہیں گلیات، بھوربن پتریاٹہ جا سکتے، بے حد سکون کے لیے مری میں پتریاٹہ ٹاپ یقیناً بہت خوبصورت ہے، شمالی علاقہ جات میں ہنزہ، اسکردو گلگت بلتستان جا سکتے ہیں، لیکن خیبرپختونخوا میں کمراٹ اور جہاز بانڈہ یقیناً بہت اچھے سیاحتی مقامات ہیں.
مجھے یاد ہے کمراٹ ہم گئے اور وہاں سے آگے کالا چشمہ کی سیر کے لیے بھی گئے مزا تو بہت آیا اور لگا اس سفر کے پیسے ضائع نہیں گئے لیکن وہاں سے آگے جب جہاز بانڈہ گئے تو قدرت کے ہر منظر پر رشک آیا، ہر منظر خوبصورت کہیں پہاڑ برف سے ڈھکے ہوئے تو کہیں پہاڑوں پر بادلوں کا سایہ، کہیں پہاڑوں کی اوٹ سے سورج شام کو الوداع کہتا دکھائی دیتا، ڈھلتی شام کے ساتھ منظر جتنا اچھا تھا موسم بھی اتنا ہی حسین،، پاکستان کو یقیناً ان مقامات سے بھی سیاحت میں بہت اچھا ریونیو اور مل سکتا ہے مگر جتنے تمام مقامات کا ذکر کیا بات پھر وہیں آ جاتی ہے کہ ماحول سازگار ہو امن کی فضا قائم ہو.. ٹریول اینڈ ٹورازم انڈیکس 2024 کے مطابق پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان نے حال ہی میں ویزا پالیسی میں رعایت دی ہے، یعنی 192 ممالک کو آن لائن ای ویزا کی سہولت دی گئی ہے اور 64 ممالک کو ویزا آن ارائیول کی. سہولت دی گئی ہے جبکہ آن لائن ویزا کی درخواست کی سہولت 126 ممالک حاصل ہوگی..
یہاں اگر موسمیاتی تبدیلیوں کا ذکر نہ کروں تو غلط ہوگا، پاکستان کے بیشتر سیاحتی مقامات موسمی حالات کے باعث بھی سیاحت سے محروم رہے، مگر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کیوں ہے؟؟ اور اسکی وجہ ہے کچرا، بے تحاشا گندگی، اور بالکل ایسا تجربہ خود بھی ہوا ہے کہ سیاح اپنے کھانے پینے کا کچرا ان سیاحتی مقامات پر چھوڑ جاتے ہیں جس سے وہاں کی فضا متاثر ہوتی ہے،، خواتین اپنے بچوں کے گندے پیپمرز ایسے کھلے چھوڑ کر پھینک جاتی ہیں جس فضائی آلودگی میں مزید اضافہ ہوتا ہے،، سوشل میڈیا پر کچھ عرصہ قبل ایک علاقہ مکین کا فریادی پیغام پڑھا کہ لوگ مہنگے پرس موبائل یا قیمتی اشیاء کا تقاضا تو کرتے ہیں کسی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ بچے کا پیپمرز چپس کے ریپرز پلاسٹک، بوتلیں بھول گئے وہ لوٹا دیں،، یہ ذمہ داری تو سیاحوں کی ہے جنت نظیر وادیوں کو انجوائے کریں مگر ذمہ داری بھی تو نبھائیں ذمہ دار شہری ہونے کا بھی تو ثبوت دیں،، پاکستان کو 101 نمبر پر لانے کے لیے مشرکہ کوششیں اور کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے،، اسلام آباد مارگلہ ہلز کے لیے تو قانون بنایا گیا ہے اور وہ قانون ذرا آپ بھی پڑھ لیں یہ بل چند مہینے پہلے کا ہے جب اسلام آباد کی مارگلہ ہلز میں آگ لگنا روز کا معمول بن چکا تھا.
اسلام آباد میں جنگلی حیات اور قدرتی ماحول کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف نیا بل آ گیا ہے سینیٹ میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ماحول اور جنگلی حیات کی حفاظت، نگہداشت و بقاء کے لیے قانون وضع کرنے کا یہ بل ہےاور سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کو بھی بھیج دیا ہے، قانون اسلام آباد حفاظت ماحول و انصرام جبگلی حیات ایکٹ 2024 کے نام سے موسوم ہوگا بل اسلام آباد وفاقی دارالحکومت کی حدود تک وسعت پذیر ہوگا،بل فی الفور نافذ العمل ہوگا، نیشنل پارک میں زیر حفاظت کے دو کلو میٹر تک کے دائرے میں کسی جنگلی جانور کے شکار،شوٹنگ یا اس کو پکڑنے پر پابندی ہوگی۔
کسی جنگلی جانور کو مارنے اور جال بچھانے پر پابندی عائد ہوگی،،کسی پودے کو گرانے، دبوچنے، جلانے بگاڑنے یا تباہ کرنے پر پابندی عائد ہوگی، کسی پودے کو توڑ کر لے جانے یا اکھاڑنے پر پابندی عائد ہوگی،، کسی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی درخت کو گرانے، کاٹنے یا اسکے تنے شاخوں اور پتوں کو نقصان پہنچانے پر پابندی عائد ہوگی،،جنگلی حیات میں کسی دوسرے جنسوں کے یا غیر ملکی غیر مقامی جانور چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوگی،، آگ جلانے یا کسی دیگر ایسی سرگرمی جس سے افزائش کے مقام میں خلل پیدا ہو احتساب کیا جائے گا،،فصل اگانے، کان کنی، رہائشی یا تجارتی استعمال یا کسی دیگر مقصد سے زمین کی صفائی یا کٹائی پر پابندی ہوگی،،رہائشی تجارتی یا دیگر مقصد سے دیواریں، تعمیرات یا عمارت تعمیر کرنےیا دیواروں، تعمیرات یا عمارات میں رہنے پر پابندی عائد ہوگی،، وہاں سے گزرنے والے پانی کے ذخائر کو آلودہ کرنے پر پابندی ہوگی،،زیر حفاظت قدرتی ماحول کی مٹی یا زیر زمین پانی کو آلودہ کرنے کی ممانعت ہوگی،، مویشیوں کو گھسیٹنا یا چرانا، یا مویشیوں کو حد سے تجاوز کرنے کی اجازت دینے پر پابندی ہوگی،،پارک کی حدود کے آدھے کلو میٹر کے اندر پریشر ہارن بجانے پر پابندی ہوگی،،کوئی آتشیں اسلحہ رکھنے پر پابندی ہوگی، اور آگ جلانے کے لیے استعمال ہونے والا کوئی بھی آتشگیر مواد لے جانے پر بھی پابندی ہوگی.
یہ بل اسلام آباد مارگلہ ہلز کی حفاظت،جنگلی حیات کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کو کم کرنے کے لیے یقیناً بہت اچھا ہے، اور کتنا ہی اچھا ہو کہ ایسا ہی قانون دیگر سیاحتی مقامات کے لیے بھی بنایا جائے، تاکہ سیاحت بھی بڑھے ماحول بھی سازگار ہو اور سیاح خود کو پر امن اچھے ماحول میں محفوظ بھی محسوس کریں.
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر