(امانت گشکوری)مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینےکے معاملے پر الیکشن کمیشن نے نظرثانی درخواست میں اضافی گزارشات جمع کرا دیں،الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے فیصلہ پر عملدرآمد روکنے کی استدعا بھی کردی۔الیکشن کمیشن نے استدعا کی ہے کہ الیکشن کمیشن نظرثانی پر فیصلہ ہونے تک عدالتی فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کا فیصلہ مفروضوں پر مبنی ہے، سپریم کورٹ تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھ سکتی،عدالت نے تفصیلی فیصلے میں اپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا،تفصیلی فیصلہ میں عدالت نے 41 ارکان کو تحریک انصاف تک محدود کردیا۔
درخواست میں مزید کہا گیاہے کہ آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی معیاد تین دن ہے،سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دیکر آئین کے الفاظ کو بدل دیا،آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے،عدالتی فیصلہ میں ارکان کے بیان حلفی کو مکمل نظر انداز کردیا گیا،الیکشن کمیشن کاکہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر کے سرٹیفکیٹس درست بھی مان لیں تو پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 39 نہیں بنتی،امیداروں کی جانب سے سیکشن 66 کے تحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلریشن جمع نہیں کرائے گئے،رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کیلئے ہے،تحریک انصاف نے ججزچیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائیں وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئیں،تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعویٰ نہیں کیا،فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دعوی نہ کرنے والے کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:لیفٹیننٹ جنرل محمد علی سیکرٹری دفاع تعینات،کتنی مدت فرائض انجام دینگے؟ نوٹیفکیشن جاری