کورونا میں کوئی نہ اپنا۔۔۔ 4بھارتی مسلمان800 سے زائد ہندؤں کی آخری رسومات ادا کرچکے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)مذہب کے نام پر اکثر و بیشتر لوگوں کو لڑتے ہوئے دیکھا گیا ہے لیکن اس دنیا میں ذات اور مذہب سے بھی بڑی کوئی چیز ہے تو وہ انسانیت ہے جس کی مثال ایوت محل میں دیکھنے ملی ہے جہاں 4مسلمان نوجوان ہندو رسم و رواج کے ساتھ لوگوں کی آخری رسومات کر رہے ہیں۔
بھارتی نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹرا کے ایوت محل میں 4 مسلمان نوجوانوں نے 800 سے زیادہ ہندؤں کی ہندو رسم و رواج کے ساتھ آخری رسومات ادا کی۔ ان چار وں نوجوانوں کےنام عبد الجبار ، شیخ احمد ، شیخ علیم اور عارف خان ہے۔یہ 4 مسلمان لڑکے اس کورونا دور میں ایوت محل کے شمشان گھاٹ میں دن رات سماجی کا موں میں مصروف ہیں۔کورونا کے موذی وائرس کے اس دور میں خون کے رشتے بھی دور دکھائی دیتے ہیں ، اگر گھر کے کسی ممبر کی رپورٹ پازیٹیو آتی ہے تو ایسے میں گھر والے چار قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ایسے سنگین حالات میں ایوت محل کے چار مسلم نوجوان ذات دھرم سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی مثال پیش کر رہے ہیں۔اب تک ان چاروں نوجوانوں نے ہندو رسم و رواج کے مطابق 800 سے زائد ہندو میتوں کی آخری رسومات ادا کی ہیں۔کورونا متاثرین کی موت کے بعد کوئی بھی مذاہب کے لوگ ان کے رسم رواج کے ساتھ دفنانے یا ان کی آخری رسومات ادا کرنے کیلئے آگے نہیں آتا۔ اس لئے انتظامیہ نے مرنے والوں کی آخری رسومات کی ذمہ داری میونسپل انتظامیہ کو سونپی ہے۔اس کام کے لئے میونسپل کار پوریشن نے دو ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور ان کے ذریعےآخری رسومات کا کام کیا جارہا ہے۔ یہ دونوں شمشان گھاٹ میں دن رات کام کر رہے ہیں۔ اس میں تمام مذاہب کے رسم ورواج کے مطابق رسومات ادا کی جارہی ہے جو بھی کورونا سے مر رہا ہے ، اس کے گھروالےمیت کو شمشان میں لاکر چھوڑدیتےہیں۔ان چار نوجوانوں کو پتہ ہے کہ شمشان میں آنے والی زیادہ تر لاشیں کورونامریضوں کی ہیں ، اس کے باوجود چاروں نوجوان اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر دن رات کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکس چینج میں مندی ،سرمایہ کاروں کواربوں کا نقصان