(24نیوز) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس سے مقدمات درج کرنے کے احکامات آتے ہیں۔ اس سے پہلے وزیر اعظم ہاؤس سے کبھی جرائم کا ارتکاب نہیں ہوا ۔پہلے شوکت عزیز کی گواہی آن ریکارڈ ہے،اب بشیر میمن بھی آ گئے ۔ بولیں بشیر میمن ایک ادارے کے سربراہ رہے ، جو کہہ رہے یقیناً ہیں ذمہ داری سے کہہ رہے ہونگے ہیں ۔ لیگی رہنما نے جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ بھی کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اگر استعفوں میں شامل ہو جاتی تو حکومت آج ختم ہوگئی ہوتی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا آپسی تعلقات کا کوئی مسئلہ نہیں،مسلم لیگ ن 22 کروڑ عوام کے مقدمے پر سمجھوتہ نہیں کرسکتی، جان مشکل میں ڈال کر ہم آج بھی اپنی بات پر قائم ہیں، حکومت اب سیاسی شہید نہیں بن سکتی۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ بشیر میمن کی گواہی کل آئی، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں سنا، مافیاز کے گینگز نے کبھی ایسی حرکتیں نہیں کیں جو وزیراعظم ہاؤس سے کی جا رہی ہیں، گرفتاری پہلے، مقدمہ بعد میں، مہذب ممالک میں کبھی ایسا دیکھا ہے ؟ اداروں کے سربراہ کو بلا کر کہا جاتا ہے کہ مقدمات بنائیں، لوگوں کو اب سمجھ آگئی ہے کہ سسیلین مافیاز کیا ہوتے ہیں۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے، دنیا میں آپ کی فلائٹس، پاسپورٹ پر پابندی لگ رہی ہے، پاکستان کے شہر کوڑے کا ڈھیر بن رہے ہیں، جب حکومت ختم ہوگی تو آپ کا حال کیا ہوگا، اللہ کا نظام ہے، آنکھیں، ہاتھ گواہی دیتے ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ مافیاز کے گینگز نے کبھی ایسی حرکتیں نہیں کیں جو وزیراعظم ہاؤس سے کی جا رہی ہیں، اداروں کے سربراہوں کو کہا جا رہا ہے راناثنااللہ کیخلاف مقدمہ درج کرو، بشیر میمن کے انکشافات تو آج سامنے آئے اور بھی بہت سی گواہیاں آئیں گی، ارشد ملک کی ویڈیو جب میرے پاس آئی تو قوم کے سامنے رکھی، سیاسی انجینئرنگ کیلئے ادارے استعمال کیے جا رہے ہیں، عمران خان ووٹ چوری کر کے آئے اور ہم پر مسلط ہوئے، ان کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔