(24نیوز)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کے بعد ان کی مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اور وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم سے ملاقات ہوئی جہاں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ بنانے کے لئے دباؤ ڈالا تھا۔
24 نیوز کے پروگرام دس تک میں بشیر میمن کے ہوشربا انکشافات,,سابق ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ شہزاد اکبر تحقیقاتی افسروں پر دباؤ ڈالتے ہیں ، مجھے بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جبکہ وزیر قانون فروغ نسیم نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کے الزمات کی تردید کرتے ہوئے کہا بشیر میمن سے فائز عیسیٰ کیس پر کوئی بات نہیں کی۔سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ پہلے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے صرف یہ کہا کہ آپ ہمت کرو آپ کرسکتے ہو۔بشیر میمن نے بتایا کہ تب تک مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیس کی نوعیت کیا ہے اور کس کے خلاف ہمت کریں۔انہوں نے بتایا کہ جب ہم شہزاد اکبر کے کمرے میں پہنچے تو انہوں نے بھی یہ بات کی کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیس بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وہاں سے ہم تینوں میں، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کے دفتر پہنچے۔
ایف آئی اے کے سابق ڈی جی نے مزید بتایا کہ فروغ نسیم بھی آمادہ تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمات بننے چاہیئں۔ان کا کہنا تھا کہ فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف کیس میں خود لڑوں گا۔بشیر میمن نے کہا کہ میں نے ان پر واضح کیا کہ ایف آئی اے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف مقدمہ دائر نہیں کرسکتی اور مقدمہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل کا کام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فریال تالپور نااہلی کیس۔۔ الیکشن کمیشن کو سماعت سے روک دیا گیا