(24نیوز)جہانگیر ترین اور دیگر کے خلاف چینی اسکینڈل میں تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کی تبدیلی کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے نئے سرے سے تحقیقات کرائے جانے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ میں ایک سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چینی اسکینڈل انکوائری ٹیم کے سربراہ ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان کو ہٹانے کے بعد ایف آئی آر میں نامزد افراد کے خلاف کارروائی عملی طور پر رک گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی تک محمد رضوان کو انہیں ہٹائے جانے سے متعلق تحریری حکم نہیں ملا لیکن انہیں اوپر سے زبانی طور پر بتایا گیا ہے کہ وہ چینی اسکینڈل کی تحقیقات سے الگ کردیئے گئے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت نے ابھی تک تحقیقاتی ٹیم کا نیا سربراہ مقرر نہیں کیا۔ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ابوبکر خدا بخش نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ انہیں نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ابوبکر بخش نے بتایا کہ مجھے چینی اسکینڈل کی تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ مقرر نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے۔علاوہ ازیں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ٹیم کے نئے سربراہ ممکنہ طور پر اب تک کی گئی تحقیقات کا جائزہ لیں گے اور اس اسکینڈل کے کچھ پہلوﺅں کی نئی تحقیقات کا آغاز کریں گے۔
واضح رہے کہ منگل کو ترین گروپ کی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی تھی جس میں ترین ہم خیال گروپ نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔یہ بھی یاد رہے کہ ملاقات سے ایک دن قبل ہی محمد رضوان کو تحقیقات سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔رمضان کے بعد بھر پورطاقت کے ساتھ میدان میں ہوں گے:مولانا فضل الرحمٰن