( 24نیوز)عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی ترجمان ثمر ہارون بلورنے کہا ہے کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے انکشافات قابل تشویش ہیں۔ وزیر اعظم، وفاقی وزیر قانون اور معاون خصوصی برائے احتساب کا سابق ڈی جی پر سیاسی مخالفین کو جعلی کیسز میں ملوث کرنے کے لئے دباو ڈالنا شرمناک ہے۔ اعلیٰ عدالتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا جائے اور ایک آزاد، غیر جانبدار اور خودمختار کمیشن بنا یا جائے جو ان سارے الزامات کا جائزہ لے اور اس میں ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب کر کے ان کو عہدوں سے ہٹا کر قرارواقعی سزا دی جائے۔
پشاور پریس کلب میں انفارمیشن کمیٹی کے اراکین صلاح الدین خان مومند اور حامد طوفان کے ہمراہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے انکشافات بارے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی ترجمان نے کہا کہ سابق ڈی جی کا حالیہ انٹرویوموجودہ حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی پچھلے عام انتحابات کے بعد سے کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم ہاوس سازشوں اور انتقامی سیاست کا مرکز ہوکر رہ گیا ہے۔نیب، ایف آئی اے اور دیگر احتسابی اداروں کو سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔
بشیر میمن کے حالیہ بیان نے اے این پی کے موقف پر مہر ثبت کردی ہے اور موجودہ حکومت کی ساری حقیقت کھل کر عوام کے سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کی تحقیقات سے قبل کسی فرد کی گرفتاری کے لئے احتساب ادارے کے سربراہ پر ملک کے ایک ذمہ دار منصب پر براجمان شخص کی جانب سے دباو شرمناک اور قابل افسوس ہے۔ عمران خان وزیراعظم کے منصب کی توہین کررہے ہیں۔
وزیر اعظم نے ذاتی انا کی تسکین کے لئے نظام اور جمہوریت کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی احتساب کے عمل کے خلاف بالکل بھی نہیں۔لیکن سلیکٹڈ احتساب کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کی تضحیک کی جارہی ہے۔ وزیراعظم اور ان کے ساتھی سمجھتے ہیں کہ اگر اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں بھیج دیں گے تو حکومت کے مسائل حل ہوجائیں گے۔ لیکن موجودہ حکومت بھول رہی ہے کہ ان کا سب سے بڑامسلہ ان کی اپنی نااہلی اور بدانتظامی ہے۔ سیاسی مخالفین کو جیلوں میں بند کر کے حکومت اپنی نااہلیوں پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ مسائل تب حل ہوں گے جب موجودہ حکومت اہل لوگوں کو حکومت منتقل کر کے خود مستعفی ہوکر گھروں کو چلے جائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود کو سعودی عرب کے بادشاہ سے تشبیہ دے رہے ہیں لیکن شاید وہ بھول رہے ہیں کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے۔ آزادی اظہار رائے جمہوریت کا ایک اہم جز ہے لیکن پاکستان میں جو بھی فرد سلیکٹڈ وزیراعظم کے کسی بات سے اختلاف کرتا ہے اس پر غداری اور دہشتگردی کامقدمہ بنا لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کوئی ایسا فرد نہیں جس پر تحریک انصاف نے کرپشن کے الزامات عائد نہیں کئے ہوں لیکن جب اپنے ڈونرز اور دوست احتساب کے شکنجے میں آتے ہیں تو ان کو کھلی چھوٹ ملتی ہے۔ نا ان پر کیس چلتا ہے اور نا ہی ان سے کرپشن کے پیسے وصول کئے جاتے ہیں۔ جہانگیر ترین پر چینی کی چوری ثابت ہوئی لیکن اس نے پریشر گروپ کا استعمال کر کے جے آئی ٹی کے سربراہ کو ہی تبدیل کردیا۔ عوام ایک کلو چینی کے حصول کے لئے آج بھی یوٹیلٹی سٹورز پر خوار ہورہے ہیں لیکن جہانگیر ترین آزاد گھوم رہا ہے۔احتساب کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں معیار دوہرا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔روزے میں کورونا ویکسین لگوائی جاسکتی ہے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل