وفاقی شرعی عدالت نے سود کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا

Apr 28, 2022 | 11:56:AM
وفاقی شرعی عدالت
کیپشن: وفاقی شرعی عدالت ، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( مانیٹرنگ  ڈیسک)وفاقی شرعی عدالت نے ملک میں رائج سودی نظام غیر شرعی قرار دے دیا۔ وفاقی شرعی عدالت نے سود کیخلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔
وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسی اسلامی ریاست کا معاشی نظام سود سے پاک ہونا چاہیے۔وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام علماءاور اٹارنی جنرل کو سننے کے بعد فیصلہ سنایا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ربا کا خاتمہ اسلامی نظام کی بنیاد ہے، کسی بھی طرح کی ٹرانزیکشن جس میں ربا شامل ہو وہ غلط ہے، ربا کا خاتمہ اور اس سے بچاو¿ اسلام کے عین مطابق ہے، قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، اسلام میں ربا کی مکمل ممانعت ہے۔
شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے، حکومت اندرونی وبیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائے۔
شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چین بھی اسلامی شرعی نظام کے مطابق سود سے پاک بینکاری کی طرف جا رہا ہے، حکومت بینکنگ سے متعلق انٹرسٹ کا لفظ ہر قانون سے نکالے، حکومت کے وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو فوری خارج کیا جائے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اسلامی شریعت کے منافی قرار دیے جاتے ہیں، یکم جون سے تمام وہ شقیں جن میں سود کا لفظ موجود ہے وہ کالعدم تصور ہوں گی، حکومت فوری طور پر سودی نظام کے خاتمے کے اقدامات کرے۔وفاقی شرعی عدالت نے حکومت کو 5 سال میں سود سے پاک نظام نافذ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 31 دسمبر2027 تک ربا سے مکمل پاک نظام ملک میں نافذ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:عام انتخابات کب ہوں گے ؟؟آصف علی زرداری نے واضح کردیا