(احتشام کیانی) عمران خان کیخلاف عسکری اداروں کے افسران کے خلاف بیانات پر درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کر رہے ہیں۔
کمرہ عدالت میں عمران خان کے وکیل نے کہا کہ درخواست پر سے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے گئے ہیں۔
یہاں ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ عمران خان کی درخواست آتی ہے اور ساتھ ہی سماعت کیلئے مقرر ہو جاتی ہے، یہ تاثر ختم ہونا چاہیے کہ طاقتور شخص کو ریلیف ملتا ہے، عمران خان تو خود کہتے ہیں طاقتور کو قانون کے نیچے لانا چاہیئے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ کسی اللہ دتہ کی درخواست کو بھی عمران خان کی طرح ٹریٹ کیا جانا چاہیئے۔
اس کے جواب میں چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دو اللہ دتہ کی درخواستیں ابھی آج ہی سماعت کیلئے مقرر کی ہیں،کبھی ایسا ہوا کہ آپ کسی اللہ دتہ کیلئے پیش ہوئے ہوں اور وہ سنی نہ گئی ہو؟ عمران خان بھی ایک شہری ہیں انکے بھی حقوق ہیں۔
سماعت کے بعد عمران خان کی 3 مئی تک کی عبوری ضمانت منظور کرلی گئی اور انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا گیا۔
خیال رہے کہ اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواستِ ضمانت دائر کی گئی تھی۔عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے آج ہی درخواستِ ضمانت پر سماعت کی استدعا کی گئی تھی۔
عمران خان کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شدید سیکیورٹی تھریٹس ہیں، جن کی وجہ سے دوبارہ قاتلانہ حملہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بغاوت پر اکسانے کا کیس، عمران خان ہائیکورٹ میں پیشی کیلئے اسلام آباد روانہ
درخواست میں عمران خان کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کی بجائے خود عبوری ضمانت منظور کرے۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتار کیے 23 کارکنان کو بھی رہا کردیا گیا جن میں عمران خان کے بھانجے شیر شاہ بھی شامل ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق احاطہ عدالت میں داخل ہونے کی کوشش پر ان کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا جہاں سیکیورٹی اقدامات کے پیش نظر کارکنان کے داخلے پر پابندی تھی۔