(ویب ڈیسک ) سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیرصدارت عالمی اقتصادی فورم کا خصوصی دو روزہ اجلاس آج سے ریاض میں شروع ہو رہا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت ایک ہزار سے زیادہ سربراہان مملکت اور پالیسی ساز شرکت کر رہے ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کا اجلاس 28 اور 29 اپریل تک جاری رہے گا، 92 ممالک کے سرکاری و نجی شعبے اور تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے اہم رہنما و مفکرین بھی مدعو ہیں جو فورم میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے،سعودی عرب عالمی اقتصادی فورم کے ایک خصوصی اجلاس میں عالمی تعاون اور توانائی برائے ترقی پر توجہ دی جائے گی،اس دو روزہ اجلاس میں ایک ہزار سے زائد عالمی رہنماؤں کی میزبانی کا امکان ہے جن میں سربراہان مملکت اور حکومت کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی شعبوں بین الاقوامی تنظیموں تعلیمی اداروں اور این جی اوز کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
خصوصی اجلاس میں مختلف حوالوں سے سیمینارز منعقد کیے جائیں گے جن کا مقصد پائیدار ترقی کے لیے عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نئی شراکت داری اور مختلف اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا ہے،اجلاس کے دوران مختلف موضوعات کے سلسلے میں نمائش اور ٹاک شوز ہوں گے جس میں اہم امور پر روشنی ڈالی جائے گی۔
ایک نمائش میں مملکت میں ہونے والی غیرمعمولی تاریخی تبدیلیوں اور سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت ہونے والی عظیم اقتصادی ترقی کو بھی نمایاں کیا جائے گا،پاکستان بین الاقوامی سطح پر اپنے اقتصادی اور ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے اس قیمتی موقع سے فائدہ اٹھائے گا، اس اجلاس کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو سٹرٹیجک اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لیے مملکت سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر اقتصادیات و منصوبہ بندی فیصل بن فاضل الابراہیم کا کہنا تھا کہ فورم کا خصوصی اجلاس مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لیے اہم ثابت ہو گا، اس کے انعقاد سے عالمی سطح پر معاشی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی،عظیم اقتصادی ترقی کو بھی نمایاں کیا جائے گا۔