(24نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس پر اہم سوالات اٹھا تے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ دفتر جو بھی ضروری ہو کرے، الیکشن کمیشن نے کسی فرد کو تو ہدایت جاری نہیں کی، سیکرٹری الیکشن کمیشن کو تو ہدایت جاری نہیں کی، وہ کیوں کمپلین کرے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت جاری ہے، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بنچ سماعت کر رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا،لطیف کھوسہ نے نوازشریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیدیا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کا صدر مملکت سے ملاقات سے انکار کا معاملہ،سپریم کورٹ سے بڑی خبر آ گئی
امجد پرویز نے کہاکہ انہوں نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو مشق ستم بنا رکھا ہے،چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ چھوڑ دیں اس طرف نہ جائیں،امجد پرویز نے کہاکہ انہوں نے بیانیہ بلایا کہ پہلا کیس ہے جس میں ملزم کو حق دفاع کا موقع نہیں دیا گیا،الیکشن کمیشن فیصلے میں کہا گیا چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے،یہ منظوری الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد دی گئی،فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا۔