(جمال الدین جمالی) تھانہ شادمان نذرِ آتش کیس میں بغاوت اور جنگ چھیڑنے کی دفعات شامل کرنے کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر دوبارہ پولیس کے حوالے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے تھانہ شادمان نذرِ آتش کیس کی سماعت کی، ڈپٹی پراسیکیوٹر عبد الجبار ڈوگر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ تھانہ شادمان نزر آتش کیس میں بغاوت اور جنگ چھیڑنے کی دفعات شامل ہونے پر عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الر شید اور اعجاز چوہدری سمیت دیگر ملزمان کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’سرمنڈواتے ہی اولے پڑگئے‘ایمان مزاری رہا ہوتے ہی گرفتار
تفتیشی افسر انسپکٹر شوکت کی درخواست پر ملزمان کو جیل طلب کیا گیا۔ تفیشی افسر نے عدالت سے استفسار کیا کہ مقدمہ میں بغاوت، جنگ چھیڑنے اور فسادات کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری بغاوت میں ملوث ہیں، نئے الزامات میں ملزمان سے تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
دوسری جانب وکلا نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل نے عدالت سے استفسار کیا کہ خواتین 3 ماہ سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، جیل میں بھی ان سے تفتیش ہو سکتی ہے، دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے، پولیس کے پاس دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے لئے کوئی نئے شواہد نہیں ہیں۔ لہٰذا ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر کے جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کی جائے۔