قدرت کا کرشمہ ، پیدائشی گونگے بولنے لگے
اگر آپ کا بچہ بول یا سن نہیں رہا تو۔ صرف ایک سرجری اور چھوٹی سی ڈیوائس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) قدرت کا کرشمہ ، پیدائشی گونگے بچے بولنے لگ گئے، یہ ایک حیران کن صورتحال ہے، ایسی ہی ایک خاندان کے بچے جو سن اور بول نہیں سکتے تھے ،لیکن وہ اب بلکل ٹھیک ہوگئے لیکن کیسے؟جانیئے۔
ایسا ہی ایک خاندان سے تعلق رکھنے والے بچے جو قدرتی طور پر بول اور سن نہیں سکتے تھے، 24 نیوز کے سینئر اینکر مناظر علی کو انٹرویو دیتے ہوئے بچوں کی والدہ نے بتایا کہ جب انہیں پتہ چلا کہ تو یہ ایک بہت بڑا دھچکا تھا،بہت مشکل وقت تھا، انہوں نے کہا کہ میرے لیے ایک بہت بڑی قیامت تھی اور یہ ایک عام بات تھی کہ جو بچے بولتے نہیں وہ سنتے بھی نہیں ہیں۔
اینکر کے ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے لوگوں نے بہت سے ٹوٹکے بتائیں کہ یہ تیل ہے اسے کانوں میں ڈالیں، منت کے روزے رکھیں اس سے ٹھیک ہو جائے گا، لیکن میں نے ایسا کچھ نہیں کیا کیونکہ میرا اللہ پر یقین بہت تھا کہ یہ دونوں ٹھیک ہو جائیں گے، والدہ کا کہنا تھا کہ انکے بڑے بیٹے عبداللہ پہلے ایک سال تک بول اور سن نہیں سکتا تھا، لیکن ایک ماں جیسی ہستی کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا ، مجھے اس کے رونے اور اشارے سے ہر چیز پتہ چل جاتی تھی۔
والدہ نے بتایا کہ عبداللہ نے سب سے پہلا لفظ نانا بولا تھا، انہوں نے کہا کہ الحمدللہ کہ جیسے جیسے عبداللہ بولتا تھا تو میں خوشی سے ہر لفظ پر روتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایف ایف کے سابق صدر سمیت 22 افراد پر تاحیات پابندی عائد
سرجری کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سرجری کا 2 سے 3 گھنٹے کا ایک پورا پروسیس تھا، جس میں بچے کے دماغ میں تھوڑا سہ ڈرل کرنے کے بعد اندر والی سائیڈ پر ایک ڈیوائس لگی،سٹیچز لگے اور ایک مہینے کے بعد باہر والی ڈیوائس لگی جو نظرآرہی ہے، جسے آن کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پھر مرحلہ شروع ہوا سپیچ تھیریپی کا ،اب بہت سے لوگوں کو یہ نہیں پتا جو سن نہیں سکتے انکے لیے سپیچ تھیریپی کتنی ضروری ہے، بچوں کو آوازیں تو سنائی دیتی ہیں لیکن انہیں اسکا مطلب پتہ نہیں ہوتا، انہوں نے کہا سپیچ تھیریپی کیلئے ایک سے ڈیڑھ سال تک ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپکا بچہ شور سے نہیں اٹھ رہا یا کوئی عمل نہیں کر رہا اسے پہلے 5 سے 6 مہینے میں جج کر لے اور اسکا چیک آپ کروائیں اور اگر خدا نہ خواستہ ایسی بات ہے تو آپکی پہلی اپروچ آڈیولجسٹ ہونے چاہیے۔