ڈرون پاکستانی حدود میں گرا نہیں بلکہ اتارا گیا ،واپسی کیلئے بھارت ترلوں پر اتر آیا ، عبداللہ حمید گل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز )سینئر دفاعی تجزیہ کار محمد عبداللہ حمید گل نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت پاکستان سے ڈرون طیارے کی واپسی کیلئے ترلے کر رہا ہے اور اس کیلئے بھارت کی جانب سے ڈی جی ایم او لیول پر بات چیت کا بھی عندیہ دیا گیا ہے ۔
اپنے یوٹیوب چینل پر 23 اگست کو پاکستانی حدود میں گرنے والے بھارتی ڈرون طیارے کی خبر کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے محمد عبداللہ حمید گل نے انکشاف کیا ہے یہ ڈرون گرا نہیں تھا بلکہ پاکستانی فوج نے حدود کی خلاف ورزی پر اس کا کنٹرول سنبھال کر خود نیچے اتارا تھا ، معروف تجزیہ کار نے مزید انکشاف کیا کہ صرف یہی نہیں بلکہ بھارت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ طیارہ معمول کی ٹریننگ کیلئے اڑایا گیا تھا اور ٹیکنیکل خرابی کے باعث پاکستانی حدود میں اترا سرا سر غلط ہے۔
عبداللہ حمید گل نے مزید انکشاف کیا کہ بھارت کی جانب سے اس ڈرون کی واپسی کیلئے پاکستانی ہاٹ لائن پر رابطہ کیا گیا اور درخواست کی گئی کہ یہ ڈرون واپس کر دیا جائے اور پھر یہ بھی کہا کہ وہ یہ معاملہ ڈی جی ایم او یعنی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیول پر اٹھائیں گے ، معروف تجزیہ کار نے اس عمل کی وضاحت کی اور بتایا کہ ڈی جی ایم او لیول پر انتہائی حساس اور ہاٹ ٹاپک پر رابطہ کیا جاتا ہے ڈرون گرنے جیسے ایشو تو معمولی ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ آخری بار پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈی جی ایم او لیول پر رابطہ 2018 میں ہوا تھا جب بھارت نے عالمی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں خود ساختہ بمباری کی تھی جو کہ دراصل پے لوڈ گرانے کی کارروائی تھی لیکن پاکستان نے بھارت کی اس حرکت کا جواب اگلے روز ابھی نندن کا جہاز گرانے کی صورت میں دیا تھا۔
سینئر تجزیہ کار نے بتایا کہ ابھی نندن کی گرفتاری پر آخری بار ڈی جی ایم او لیول پر رابطہ ہوا تھا اور اب صرف ایک تربیتی ڈرون کیلئے بھارت ڈی جی ایم او لیول پر رابطے کی بات کر رہا ہے تو یقینا دال میں کالا ہے مجھے تو پوری دال ہی کالی نظر آرہی ہے ، کیونکہ لگ رہا ہے کہ یہ ڈرون تربیتی ڈرون نہیں بلکہ سٹینتھ ڈرون ہے جو سیٹلائیٹ پر نظر نہیں آتا لیکن اس کے باوجود پاکستانی فوج نے نا صرف اسے ٹریس کیا بلکہ اس کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ، اس ڈرون کو جاسوسی کے مقصد کیلئے اڑایا گیا تھا ، بہر کیف ڈرون گرنے کی بات نئی نہیں ہے اس سے پہلے مارچ 2022 میں بھی بھارتی سونک میزائل پاکستانی حدود میں گرا تھا جس پر بھارت نے کہا تھا کہ یہ ٹیکنیکل فالٹ کی وجہ سے فائر ہوا تھا ، لیکن ان دونوں واقعات نے یہ بات تو ثابت کر دی کہ بھارتی دفاعی صنعت ابھی اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہوئی اس کی ہر تیار کردہ چیز فلاپ ہوتی جا رہی ہے ۔
بھارت کا جنگی جنون سے ہر کوئی واقف ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے گزشتہ 5 سال میں 24بلین ڈالر خرچ کیے ہیں اور وجہ یہ ہےکہ بھارت کی دفاعی انڈسٹری دفاع کے معاملے میں کسی قسم کی سپورٹ نہیں کر رہی اور 77 سالوں میں وہ مقامی سطح پر کسی قسم کا دفاعی سامان بنانے میں خودکفیل نہیں ہو سکی اور سونک میزائل بھی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس سے پہلے 2016 میں اسالٹ رائفل بنائی اور جب آرمی نے یہ رائفل استعمال کی تو اس میں 20 سے زائد نقص کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا اور پھر اسی رائفل کو پھر سے تیار کیا تو دو آرمی نے پھر سے اسے رجیکٹ کر دیا کہ یہ جنگ میں قابل استعمال نہیں ہے ، ایک اور بڑی مثال TEJAS فائٹر ایئر کرافٹ کی ہے ، جو بھارت نے مقامی طور پر تیار کی اور پہلی ٹیسٹ فلائیٹ 2001 میں لی اور آرمی کے پاس یہ 2015 میں آیا یعنی پہلی ٹیسٹ فلائیٹ میں سامنے آنے والے نقائص کو کوور کرنے میں بھارتی دفاعی انڈسٹری کو 14 سال لگ گئے لیکن اب بالی ووڈ نے ایک فلم بنائی ہے جس میں انہوں نے تیجاس کو امریکی ایف 35 سے بھی آگے کی چیز دیکھائی ہے ۔
جب بھارت نے اسے دوسرے ملکوں کو بیچنے کا فیصلہ کیا تو
ملائیشیا، ارجنٹینا، نے شارٹ لسٹ بھی کیا لیکن جب ان کے پائیلٹس نے اس کی انسپیکشن کی تو دونون ملکوں نے ڈیل کینسل کر دی اور ملائیشیا نے کوریا سے ڈیل ڈن کر لی